دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آج جی ایس ٹی کاونسل کی میٹنگ میں سینی ٹائزر، آکسیجن سلنڈر، آکسیجن کنسنٹریٹر، ویکسین، تھرما میٹر، آکسی میٹر جیسی ضروری اشیا کو جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر لائے جانے کی مانگ کی تاکہ معاشی تنگی سے دوچار عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ نہ پڑے لیکن مرکزی حکومت اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے خزانہ نے اس پر اعتراض ظاہر کیا اور ان اشیا پر ٹیکس قائم رکھنے کا فیصلہ کیا۔
دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسوڈیا نے کہا کہ پورے ملک کے لوگوں کی جی ایس ٹی کاونسل کی میٹنگ پر نظر لگی ہوئی تھی لوگ حکومت کے فیصلے کا انتظار کررہے تھے کہ حکومت وبا سے لڑنے کے لئے ضروری اشیا کو جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر کرے گی لیکن کاونسل میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلی سمیت مرکزی وزیر خزانہ نے اس کے برعکس فیصلہ کیا۔
نائب وزیراعلی نے کہا کہ آج یہ کڑوا سچ ہے کہ ماسک، سینی ٹائزرجیسی اشیا لوگوں کے ماہانہ بجٹ کا حصہ بن چکی ہیں لوگ جب ہر مہینے ماسک اور سینی ٹائزر خریدنے میں 500-500روپے خرچ کرتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ کیا انہیں ان پر ٹیکس دینے سے راحت ملے گی یا نہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے عام آدمی ایک طرف جہاں پہلے سے ہی معاشی تنگی سے نبردآزما ہے اس کے باوجود کیا میڈیکل اکوئپمنٹ جیسی ضروری اشیا کو جی ایس ٹی کے دائرے میں رکھنا انسانیت ہے؟۔
یو این آئی