ETV Bharat / state

Delhi Police Dictionary اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا شدید ردعمل

author img

By

Published : Apr 15, 2023, 8:11 AM IST

دہلی پولیس کمشنر کی جانب سے ایک سیکولر جاری کر کے اردو اور فارسی کے 400 الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے ہٹانے کا اعلان کیا ہے جس پر اردو کے ماہرین نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا ردعمل

دہلی: حال ہی میں دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں اردو فارسی کے تقریبا 400 الفاظ کی جگہ پر ہندی زبان کے الفاظ استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔ یہ دراصل دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی کہ پولیس ڈکشنری میں اردو اور فارسی کے مشکل ترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو سمجھنا عام آدمی کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، اس پر سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ ان الفاظ کی شناخت کرکے عام فہم الفاظ سے انہیں تبدیل کرکے انہیں رائج کریں جس پر اب دہلی پولیس کمشنر نے عمل کرتے ہوئے یہ سرکلر جاری کیا ہے۔

اس پورے معاملے سے متعلق نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے اردو کے ماہرین سے بات کی جس میں ماہرین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ جب اپنے آپ کو ایک پڑھا لکھا جتانے کی کوشش کرتے ہیں تو اردو کے اشعار کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ہم نے پارلیمنٹ میں کئی بار دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصف کو ہٹائیں گے تو اس کی جگہ کون سے لفظ کا استعمال کریں گے، کیا ان کے پاس اس کے متبادل کوئی الفاظ ہے ؟ انہوں نے کہا کہ عدالت میں تعطیل کہا جاتا ہے، حلف نامہ ہوتا ہے، اقرار نامہ ہوتا ہے وہ کیا کیا تبدیل کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ یہ ایک احساس کمتری کے شکار ہیں، یہ کوئی سنجیدہ لوگوں کا کام نہیں ہے۔

وہیں ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ موجودہ حکومت جس نظریہ کے تحت قائم ہوئی ہے اس سے تو ایسی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اردو سے نفرت کرے گی۔ کیونکہ وہ تو ہندی اور ہندو راشٹر کے نظریہ والی حکومت ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا کہ آپ جو الفاظ تبدیل کر رہے ہیں، ان کے متبادل لائیں تو صحیح۔ کچہری، ضمانت، حوالات، تحویل کا متبادل کیا ہوگا، پہلے یہ تو بتائیں۔۔؟ انہوں نے کہا کہ میں کمشنر صاحب سے کہوں گا کہ وہ اردو ہندی کی ڈکشنری کو پہلے خود سمجھیں۔ وہیں پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ خود اردو والے اردو زبان کا استعمال کر رہے ہیں جو ہم کسی اور پر انگلی اٹھائیں، جب تک اردو کی تعلیم ہمارے گھروں میں عام نہیں ہوگی تب تک اردو ایسے ہی ختم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی فریق نے عدالت میں عرضی داخل کی تو کیا کسی نے عدالت میں اس کے خلاف اردو کے لیے کوئی عرضی داخل کی؟

دہلی اردو اکیڈمی کے سابق نائب چیئرمین اور معروف شاعر ماجد دیوبندی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر ہے جب ایسے لوگ آئیں گے جنہیں کرسی تو چاہیے لیکن اردو نہیں چاہیے تو یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعصب کی بات ہے اور زبانیں اس کی ہوتی ہے جو بولتا ہے اس میں تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو کو یوں ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تو دلوں میں رہنے والی زبان ہے۔ آپ دیکھ لیجیے تمام ٹی وی چینلز آج بغیر اردو کے کوئی خبر نہیں لکھتے تو یہ کہاں کہاں سے اردو کو نکالیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: Delhi Police Dictionary دہلی پولیس کی ڈکشنری سے اردو فارسی کے تین سو سے زائد الفاظ ہٹائے جائیں گے

اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا ردعمل

دہلی: حال ہی میں دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں اردو فارسی کے تقریبا 400 الفاظ کی جگہ پر ہندی زبان کے الفاظ استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔ یہ دراصل دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی کہ پولیس ڈکشنری میں اردو اور فارسی کے مشکل ترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو سمجھنا عام آدمی کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، اس پر سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ ان الفاظ کی شناخت کرکے عام فہم الفاظ سے انہیں تبدیل کرکے انہیں رائج کریں جس پر اب دہلی پولیس کمشنر نے عمل کرتے ہوئے یہ سرکلر جاری کیا ہے۔

اس پورے معاملے سے متعلق نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے اردو کے ماہرین سے بات کی جس میں ماہرین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ جب اپنے آپ کو ایک پڑھا لکھا جتانے کی کوشش کرتے ہیں تو اردو کے اشعار کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ہم نے پارلیمنٹ میں کئی بار دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصف کو ہٹائیں گے تو اس کی جگہ کون سے لفظ کا استعمال کریں گے، کیا ان کے پاس اس کے متبادل کوئی الفاظ ہے ؟ انہوں نے کہا کہ عدالت میں تعطیل کہا جاتا ہے، حلف نامہ ہوتا ہے، اقرار نامہ ہوتا ہے وہ کیا کیا تبدیل کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ یہ ایک احساس کمتری کے شکار ہیں، یہ کوئی سنجیدہ لوگوں کا کام نہیں ہے۔

وہیں ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ موجودہ حکومت جس نظریہ کے تحت قائم ہوئی ہے اس سے تو ایسی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اردو سے نفرت کرے گی۔ کیونکہ وہ تو ہندی اور ہندو راشٹر کے نظریہ والی حکومت ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا کہ آپ جو الفاظ تبدیل کر رہے ہیں، ان کے متبادل لائیں تو صحیح۔ کچہری، ضمانت، حوالات، تحویل کا متبادل کیا ہوگا، پہلے یہ تو بتائیں۔۔؟ انہوں نے کہا کہ میں کمشنر صاحب سے کہوں گا کہ وہ اردو ہندی کی ڈکشنری کو پہلے خود سمجھیں۔ وہیں پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ خود اردو والے اردو زبان کا استعمال کر رہے ہیں جو ہم کسی اور پر انگلی اٹھائیں، جب تک اردو کی تعلیم ہمارے گھروں میں عام نہیں ہوگی تب تک اردو ایسے ہی ختم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی فریق نے عدالت میں عرضی داخل کی تو کیا کسی نے عدالت میں اس کے خلاف اردو کے لیے کوئی عرضی داخل کی؟

دہلی اردو اکیڈمی کے سابق نائب چیئرمین اور معروف شاعر ماجد دیوبندی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر ہے جب ایسے لوگ آئیں گے جنہیں کرسی تو چاہیے لیکن اردو نہیں چاہیے تو یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعصب کی بات ہے اور زبانیں اس کی ہوتی ہے جو بولتا ہے اس میں تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو کو یوں ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تو دلوں میں رہنے والی زبان ہے۔ آپ دیکھ لیجیے تمام ٹی وی چینلز آج بغیر اردو کے کوئی خبر نہیں لکھتے تو یہ کہاں کہاں سے اردو کو نکالیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: Delhi Police Dictionary دہلی پولیس کی ڈکشنری سے اردو فارسی کے تین سو سے زائد الفاظ ہٹائے جائیں گے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.