ETV Bharat / state

طلاق دینے کے الزام میں گرفتار شخص کی ضمانت منظور

author img

By

Published : Aug 11, 2019, 10:35 AM IST

قومی دارالحکومت دہلی کے آزاد مارکیٹ نامی علاقے میں ایک شخص کو تین طلاق دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

دہلی کی تیس ہزارہ عدالت نے ہفتہ کے روز ایک شخص کی ضمانت منظور کی

دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے ہفتہ کے روز ایک شخص کی ضمانت منظور کی۔ آزاد مارکیٹ کے علاقے میں ایک شخص کی بیوی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے اسے ایک ساتھ تین طلاق دی ہے۔

مجسٹریٹ دنیش کمار نے 30 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پراس کی ضمانت منظور کر دی۔ دفاعی وکیل نے دلیل دی کہ ملزم ایک بے قصور شخص ہے۔

گذشتہ روز ایک خاتون نے باڈا ہندو راؤ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی کہ اس کے شوہر نے تین بار 'طلاق' کہہ کر اسے فوری طور پر طلاق دیا تھا۔

مزید پڑھیں : 'تین طلاق قانون، مسلمانوں کو توڑنے کی کوشش'

متعلقہ شخص کے وکیل نے کہا کہ 'اسے شکایت کنندہ نے غلط طور پر پھنسایا ہے۔ فریقین کے مابین معمولی ازدواجی تنازع چل رہا ہے جس کی وجہ سے فریق مخالف نے جھوٹی شکایت کی اور قانونی چارہ جوئی کا غلط استعمال کیا۔'

وکیل نے مزید الزام لگایا کہ 'پولیس افسر نے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مینڈیٹ پر عمل نہیں کیا۔ اسی اثناء میں شکایت کنندہ کے وکیل نے استدلال کیا کہ ملزم کے خاندان کے ایک فرد نے شکایت کنندہ کے بھائی کے وہاٹس اپ نمبر پر فتویٰ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طلاق واقع ہو چکی ہے۔'

اس معاملے میں ملزم کے خلاف الزام یہ ہے کہ اس نے مسلم خواتین ( شادی کے حقوق کا تحفظ) بل 2109 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین طلاق دیا تھا۔

ملزم کا کہنا ہے کہ 'اس نے تین طلاق نہیں سنایا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ سے محبت کرتا ہے اور اس کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔'

واضح رہے کہ یکم اگست کو صدر رام ناتھ کووند نے مسلم خواتین (شادی کے حقوق کا تحفظ) بل 2019 کو اپنی منظوری دے دی تھی۔

مزید پڑھیں : 'تین طلاق بل' مسلم خاندان کو تباہ کرنے کی سازش

دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے ہفتہ کے روز ایک شخص کی ضمانت منظور کی۔ آزاد مارکیٹ کے علاقے میں ایک شخص کی بیوی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے اسے ایک ساتھ تین طلاق دی ہے۔

مجسٹریٹ دنیش کمار نے 30 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پراس کی ضمانت منظور کر دی۔ دفاعی وکیل نے دلیل دی کہ ملزم ایک بے قصور شخص ہے۔

گذشتہ روز ایک خاتون نے باڈا ہندو راؤ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی کہ اس کے شوہر نے تین بار 'طلاق' کہہ کر اسے فوری طور پر طلاق دیا تھا۔

مزید پڑھیں : 'تین طلاق قانون، مسلمانوں کو توڑنے کی کوشش'

متعلقہ شخص کے وکیل نے کہا کہ 'اسے شکایت کنندہ نے غلط طور پر پھنسایا ہے۔ فریقین کے مابین معمولی ازدواجی تنازع چل رہا ہے جس کی وجہ سے فریق مخالف نے جھوٹی شکایت کی اور قانونی چارہ جوئی کا غلط استعمال کیا۔'

وکیل نے مزید الزام لگایا کہ 'پولیس افسر نے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مینڈیٹ پر عمل نہیں کیا۔ اسی اثناء میں شکایت کنندہ کے وکیل نے استدلال کیا کہ ملزم کے خاندان کے ایک فرد نے شکایت کنندہ کے بھائی کے وہاٹس اپ نمبر پر فتویٰ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طلاق واقع ہو چکی ہے۔'

اس معاملے میں ملزم کے خلاف الزام یہ ہے کہ اس نے مسلم خواتین ( شادی کے حقوق کا تحفظ) بل 2109 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین طلاق دیا تھا۔

ملزم کا کہنا ہے کہ 'اس نے تین طلاق نہیں سنایا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ سے محبت کرتا ہے اور اس کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔'

واضح رہے کہ یکم اگست کو صدر رام ناتھ کووند نے مسلم خواتین (شادی کے حقوق کا تحفظ) بل 2019 کو اپنی منظوری دے دی تھی۔

مزید پڑھیں : 'تین طلاق بل' مسلم خاندان کو تباہ کرنے کی سازش

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.