قومی دارالحکومت دہلی میں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے چیئرمین چودھری انیل کمار نے بہادر گڑھ اور ٹکڑی بارڈر کا دورہ کیا جہاں ملک بھر سے ہزاروں کسان مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کیے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کانگریس پارٹی کی جانب سے کسانوں کو مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ اس وقت تک کسان مخالف قوانین کے خلاف کسانوں کی لڑائی میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے جب تک مودی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔
اس دوران انیل کمار نے کسانوں کے درمیان چھاچھ، دہی اور لسی تقسیم کی۔ کسان زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انیل کمار نے کہا کہ وہ کسانوں کے عزم پر حیرت میں ہیں، جن میں مرد اور خواتین، جوان اور بوڑھے، یہاں تک کہ 80 اور 90 برس کی عمر کے بزرگ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسان اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک کہ وہ ان کے مطالبات کو پورا نہیں کریں گے، چاہے کتنی بھی مشکل صورتحال ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: 'مودی حکومت کسانوں کے درمیان آکر بات کرے'
کسانوں نے اصرار کیا کہ وہ تینوں کسان مخالف قوانین کو واپس کیے بغیر یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔ تینوں قانون کی موجودہ شکل بڑے کارپوریٹس کو زرعی شعبے کو سنبھالنے اور ان کو من مانی قیمت کا تعین کرنے کی اجازت دیتی ہے جو کارپوریٹس کے مفاد میں کام کرے گی۔
کسانوں نے دہلی پردیش کانگریس کے صدر چودھری انیل کمار کو یہ بھی بتایا کہ کسان صرف پنجاب اور ہریانہ میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک سے اس تحریک میں شامل ہو رہے ہیں۔ کیونکہ ملک بھر کے کسان مودی حکومت کے منظور کردہ قانون سے ناراض ہیں۔
انیل کمار نے کہا کہ دہلی کی کیجریوال حکومت کسانوں کے مفاد میں اپنی مکمل حمایت کا بہانہ کر رہی ہے، جبکہ دہلی میں کالے قانون کو نافذ کرکے دوہرا کردار ادا کر رہی ہے۔
ایک طرف عام آدمی پارٹی کسانوں کے معاملے پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہے اور دوسری طرف مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے مفادات کے خلاف منظور شدہ کسان مخالف قانون کو نافذ کرنے کے لیے 23 نومبر 2020 کو نوٹیفکیشن جاری کرکے تینوں قوانین کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔