جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے متعدد وفود نوح و اطراف کے مختلف علاقوں کے دورے پر ہیں۔ آج شام جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی کی سربراہی میں ایک اور وفد نوح کے لیے روانہ ہوا. قبل ازیں مولانا عابد قاسمی صدر جمعیۃ علماء صوبہ دہلی، سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند مولانا غیور قاسمی، مولانا قاری نوشاد عادل اور ڈاکٹر قاسم پر مشتمل ایک وفد لگاتار متاثرہ علاقوں کے دورہ پر ہے، اس وفد میں مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ دار بالخصوص مولانا محمد یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش، وغیرہ بھی شامل ہیں۔
جمعیۃ علماء نے اس موقع پر تین طرح کے کاموں پر خاص طور سے توجہ مرکوز کی ہے، ایک تو وہ عبادت گاہیں اور دکان جن کو شرپسندوں نے جلا دیا، ان کی مکمل رپورٹ تیار کی جار ہی ہے، دوسرے وہ لوگ جن کے دکان اور مکان غلط طریقے سے بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے توڑ دیا گیا، ان کی طرف سے مقدمہ کی تیار ی کی جارہی ہے اور تیسرے وہ ضرورت مند اور غریب مزدور افراد ہیں جو ملک کے دوسرے کونے سے اس شہر میں ملازمت کرتے ہیں اور میوات کے علاقوں میں رہتے ہیں، ان کے لیے فوری طور پر امداد کا کام کیا جا رہا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے سب سے پہلے سوہنا کے مولوی جمیل والی مسجد کا دورہ کیا، جس کو مکمل طور سے جلا دیا گیا ہے، شرپسندوں نے وہاں قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتابوں کو بھی آگ کے حوالے کردیا اور اسے قدموں سے بھی روند دیا ، اس کے علاوہ سوہنا کی جامع مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا، سوہنا کی تیسری مسجد لکڑ شاہ پر بھی حملہ ہوا، لیکن مقامی سکھ حضرات کی مداخلت سے وہ محفوظ رہ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Bulldozer Action in Nuh نوح میں بلڈوزر کاروائی کے خلاف جمعیۃ علماء کی نئی پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل
جمعیۃ کے وفد نے نوح کے اس مزار کا بھی جائزہ لیا، جسے شرپسندوں نے ایک بار پھر توڑ دیا ہے، یہ مزار مسجد جانے کے راستے پر ہے، گزشتہ سال بھی اسے توڑا گیا تھا، لیکن اس کی دوبارہ تعمیر ہو گئی تھی، اس کے علاوہ وفد نے کھرکھری پل کی ان 11 دکانوں کا بھی جائزہ لیا جن کو جلا کر خاک کر دیا گیا، اسی طرح ہریانہ ٹائلس نوح کو بھی جلا دیا گیا۔ تشدد کے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ شرپسندوں کی نیت نہ صرف مذہبی یاترا میں شرکت کرنے کی تھی تھی بلکہ انھوں نے منظم طریقے سے عبادت گاہوں اور دکانوں کو نشانہ بنایا۔ دوسری طرف انتظامیہ نے بلڈوزر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بہت سارے ایسے گھروں اور دکانوں کو بھی توڑ دیا ہے جو ان کی اپنی ذاتی زمین پر تعمیر کیے ہوئے تھے۔