ETV Bharat / state

ریل میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز

ریلوے ایکٹ 1989 کی مختلف دفعات کے تحت وزارت ریلوے نے ٹرینوں یا ریلوے اسٹیشنز پر بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ ریلوے بورڈ نے ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے سلسلہ میں مشورے طلب کئے ہیں۔

Decriminalise begging on trains And Railways
ریل میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز
author img

By

Published : Sep 6, 2020, 3:43 PM IST

وزارت ریلوے کی جانب سے ریلوں میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کے بعد ریلوے بورڈ نے عوام سے مشورے طلب کئے ہیں۔ مشورے رویندر سنگھ ڈپٹی ڈائریکٹر، TG-V، روم نمبر 445، ریل بھون، نئی دہلی یا ای میل singh.ravi@gov.in پر بھیجے جاسکتے ہیں۔

ریلوے نے ایکٹ کی مختلف دفعات میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'کسی بھی شخص کو ریل میں یا ریلوے اسٹیشنز پر بھیک مانگنے کی اجازت نہیں ہوگی۔'

مرکزی حکومت کا ایکٹ: ریلوے ایکٹ 1989 میں دفعہ 144(2) کے تحت ہیکنگ اور بھیک مانگنا ممنوع رہے گا۔ ایکٹ کی دفعہ 144(2) میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بھی ریل یا ریلوے اسٹیشنز پر بھیک مانگتا ہے تو وہ ایک سال قید یا دو ہزار روپئے جرمانہ کا حقدار ہوگا جبکہ اس شخص پر دونوں کا اطلاق بھی ہوسکتا ہے۔

قبل ازیں 2018 میں دہلی ہائی کورٹ نے بھیک مانگنے کے مرکزی حکومت کے نظریہ کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم مرکزی حکومت نے نومبر میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ 'غربت کی وجہ سے بھیک مانگنے کو جرم تصور نہیں کیا جانا چاہئے' جبکہ اس قانون کے تحت پولیس کو بغیر کسی وارنٹ کے بھکاری کو گرفتار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس سلسلہ میں مرکز نے استدلال پیش کیا تھا کہ آیا بھیک مانگنے والا شحص غربت کی وجہ سے ہی بھیک مانگ رہا ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کے لیے بھکاری کو حراست میں لینا ضروری ہوگا۔

سنہ 2019 میں جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے سے قبل ہائیکورٹ کی ڈویژن بینچ نے ایک اہم فیصلہ میں بھیک مانگنے کی روک تھام کے قانون 1960 کے تحت تمام قواعد کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس قانون کے تحت جموں و کشمیر میں بھیک مانگنا جرم اور غیرآئینی تھا جبکہ اس میں سزا کی بھی گنجائش رکھی گئی تھی۔ قانون کو منسوخ کرنے کے بعد ریاست میں بھیک مانگنا جرم نہیں ہے۔ بینچ نے 23 مئی 2018 کو سرینگر ڈسٹرکٹ جج کے اس آرڈر کو بھی منسوخ کر دیا تھا جس میں عدالت نے سرینگر میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

زیادہ تر ریاستیں ممبئی پریوینشن آف بیگنگ ایکٹ 1959 کے ماڈل کو اپناتی ہیں جبکہ اس قانون کے آئینی جواز پر بھی سوال اٹھائے جاتے رہتے ہیں کہ غریبوں کو ان کی حالت کی وجہ سے سزا نہیں دی جا سکتی۔ بھیک مانگنا ایسی سرگرمی ہے جس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچتا۔ ریاستوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بے گھر افراد کو گھر فراہم کرے اور انہیں تحفظ بھی فراہم کرے۔ اگر کوئی شخص کسی سے رضاکارانہ طور پر پیسے یا کھانے کی اشیا حاصل کرتا ہے تو اسے جرم تصور نہیں کی جاسکتا۔ لہذا بھیک مانگنے کو ٹریفک خطرہ سمجھنے کے بجائے بھیک مانگنے کو بیروزگاری، تعلیم کی کمی، بے گھر اور وسائل کی کمی سے جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

بھکاری کو کیوں مجرم قرار دیا جائے؟

عام طور پر بھکاریوں کو دو قسموں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ ایک وہ ہے جو بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، دوسرے وہ ہیں جنہوں نے بھیک مانگنے کو اپنا کاروبار بنا رکھا ہے۔

بھارت میں بڑی تعداد میں بچوں کا اغوا کرکے انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں اعداد و شمار انتہائی تشویشناک ہے۔ بھارتی قومی انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ہر سال 40 ہزار بچوں کو اغوا کیا جاتا ہے جبکہ 10 ہزار سے زائد بچوں کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اندازہ کے مطابق بھارت میں تین لاکھ بچوں کو منشیات کا عادی بنایا جاتا ہے، مارا پیٹا جاتا اور بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ ملٹی ملین ڈالر پر مشتمل صنعت ہے۔

سرکاری مردم شماری کے مطابق بھارت کے کچھ ریاستوں میں بھیک مانگنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ 2011 کی مردم شماری میں مغربی بنگال اور اترپردیش میں سب سے زیادہ بھیکاریوں کی تعداد کو بتایا گیا۔ خاص طور پر اترپردیش میں بچوں سے بھیک مانگنے کا رجحان عام ہے جبکہ مغربی بنگال میں معذورین کے ذریعہ بھیک مانگی جاتی ہے۔ آندھراپردیش، بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا، آسام اور اڈیشہ میں بھیکاریوں کی تعداد زیادہ ہے۔

وزارت ریلوے کی جانب سے ریلوں میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کے بعد ریلوے بورڈ نے عوام سے مشورے طلب کئے ہیں۔ مشورے رویندر سنگھ ڈپٹی ڈائریکٹر، TG-V، روم نمبر 445، ریل بھون، نئی دہلی یا ای میل singh.ravi@gov.in پر بھیجے جاسکتے ہیں۔

ریلوے نے ایکٹ کی مختلف دفعات میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'کسی بھی شخص کو ریل میں یا ریلوے اسٹیشنز پر بھیک مانگنے کی اجازت نہیں ہوگی۔'

مرکزی حکومت کا ایکٹ: ریلوے ایکٹ 1989 میں دفعہ 144(2) کے تحت ہیکنگ اور بھیک مانگنا ممنوع رہے گا۔ ایکٹ کی دفعہ 144(2) میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بھی ریل یا ریلوے اسٹیشنز پر بھیک مانگتا ہے تو وہ ایک سال قید یا دو ہزار روپئے جرمانہ کا حقدار ہوگا جبکہ اس شخص پر دونوں کا اطلاق بھی ہوسکتا ہے۔

قبل ازیں 2018 میں دہلی ہائی کورٹ نے بھیک مانگنے کے مرکزی حکومت کے نظریہ کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم مرکزی حکومت نے نومبر میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ 'غربت کی وجہ سے بھیک مانگنے کو جرم تصور نہیں کیا جانا چاہئے' جبکہ اس قانون کے تحت پولیس کو بغیر کسی وارنٹ کے بھکاری کو گرفتار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس سلسلہ میں مرکز نے استدلال پیش کیا تھا کہ آیا بھیک مانگنے والا شحص غربت کی وجہ سے ہی بھیک مانگ رہا ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کے لیے بھکاری کو حراست میں لینا ضروری ہوگا۔

سنہ 2019 میں جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے سے قبل ہائیکورٹ کی ڈویژن بینچ نے ایک اہم فیصلہ میں بھیک مانگنے کی روک تھام کے قانون 1960 کے تحت تمام قواعد کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس قانون کے تحت جموں و کشمیر میں بھیک مانگنا جرم اور غیرآئینی تھا جبکہ اس میں سزا کی بھی گنجائش رکھی گئی تھی۔ قانون کو منسوخ کرنے کے بعد ریاست میں بھیک مانگنا جرم نہیں ہے۔ بینچ نے 23 مئی 2018 کو سرینگر ڈسٹرکٹ جج کے اس آرڈر کو بھی منسوخ کر دیا تھا جس میں عدالت نے سرینگر میں بھیک مانگنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

زیادہ تر ریاستیں ممبئی پریوینشن آف بیگنگ ایکٹ 1959 کے ماڈل کو اپناتی ہیں جبکہ اس قانون کے آئینی جواز پر بھی سوال اٹھائے جاتے رہتے ہیں کہ غریبوں کو ان کی حالت کی وجہ سے سزا نہیں دی جا سکتی۔ بھیک مانگنا ایسی سرگرمی ہے جس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچتا۔ ریاستوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بے گھر افراد کو گھر فراہم کرے اور انہیں تحفظ بھی فراہم کرے۔ اگر کوئی شخص کسی سے رضاکارانہ طور پر پیسے یا کھانے کی اشیا حاصل کرتا ہے تو اسے جرم تصور نہیں کی جاسکتا۔ لہذا بھیک مانگنے کو ٹریفک خطرہ سمجھنے کے بجائے بھیک مانگنے کو بیروزگاری، تعلیم کی کمی، بے گھر اور وسائل کی کمی سے جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

بھکاری کو کیوں مجرم قرار دیا جائے؟

عام طور پر بھکاریوں کو دو قسموں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ ایک وہ ہے جو بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، دوسرے وہ ہیں جنہوں نے بھیک مانگنے کو اپنا کاروبار بنا رکھا ہے۔

بھارت میں بڑی تعداد میں بچوں کا اغوا کرکے انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں اعداد و شمار انتہائی تشویشناک ہے۔ بھارتی قومی انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ہر سال 40 ہزار بچوں کو اغوا کیا جاتا ہے جبکہ 10 ہزار سے زائد بچوں کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اندازہ کے مطابق بھارت میں تین لاکھ بچوں کو منشیات کا عادی بنایا جاتا ہے، مارا پیٹا جاتا اور بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ ملٹی ملین ڈالر پر مشتمل صنعت ہے۔

سرکاری مردم شماری کے مطابق بھارت کے کچھ ریاستوں میں بھیک مانگنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ 2011 کی مردم شماری میں مغربی بنگال اور اترپردیش میں سب سے زیادہ بھیکاریوں کی تعداد کو بتایا گیا۔ خاص طور پر اترپردیش میں بچوں سے بھیک مانگنے کا رجحان عام ہے جبکہ مغربی بنگال میں معذورین کے ذریعہ بھیک مانگی جاتی ہے۔ آندھراپردیش، بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا، آسام اور اڈیشہ میں بھیکاریوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.