دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ آج شمال مشرقی دہلی فسادات کے متعدد کیسز میں پیروی کرنے والے وکیل محمود پراچہ کے خلاف جاری سرچ وارنٹ کے خلاف دائر عرضی پر فیصلہ سناسکتی ہے۔
گزشتہ 19 مارچ کو چیف میٹروپولین مجسٹریٹ پنکج شرما نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
گزشتہ 10 مارچ کو کورٹ نے محمود پراچہ کے خلاف جاری سرچ وارنٹ پر روک لگادی تھی، دراصل گزشتہ 9 مارچ کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے محمود پراچہ کے خلاف نظام الدین ایسٹ میں واقع دفتر پر چھاپہ ماری کرنے گئی تھی، لیکن دفتر میں تالا لگاہوا تھا، جس کی وجہ سے وہ واپس لوٹ گئی۔اس کے بعد محمود پراچہ کورٹ گئے، شنوائی کے دوران محمود پراچہ نے کہا کہ پولیس نے پہلے جو چھاپہ ماری کی تھی، اسی دوران تمام دستاویزات حاصل کرلیے تھے، ایسے میں اب پڑتال کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
دسمبر 2020 میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے شمال مشرقی دہلی فسادات سے جڑے معاملے میں عدالتی ریکارڈ میں حقیقی دستاویزات کی جگہ جعلی دستاویزات کا استعمال کرنے کے کیس میں محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
واضح رہے کہ محمود پراچہ دہلی فسادات کے کئی متاثرین کی طرف سے وکیل ہیں۔ ساتھ ہی وہ سی اے اے کے خلاف ہوئے مظاہرے میں بھی کافی سرگرم تھے اور شاہین باغ مظاہرین کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔