ایوان بالا راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ پچھلی دفعہ منریگا کے تحت 61000 کروڑ روپے کے بجٹ کا التزام تھا لیکن زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے اس کے بجٹ میں 1 لاکھ 11 ہزار کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا تھا اور اس کے 90000 کروڑ روپے ریاستوں کو جاری کردیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منریگا اسکیم کے بجٹ میں طلب کے مطابق اضافہ کیا گیا ہے اور اس بار اس کے بجٹ میں 73000 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
تومر نے کہا کہ منریگا ایک کثیر المقاصد اسکیم ہے اور اس میں تقریبا 10 کروڑ لوگ پوری طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔ رواں برس 52 فیصد خواتین کو مزدوری ملی۔
انہوں نے کہا کہ منریگا کی رقم محنت کشوں کے بینک کھاتوں میں ادا کی جاتی ہے۔ ریاستی سطح پر متعدد بار ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے، جس کے لئے قانون میں سود کا بھی التزام کیا گیا ہے۔
قبل ازیں وزیر مملکت برائے دیہی ترقیات سادھوی نرنجن جیوتی نے کہا کہ منریگا کے تحت مزدوروں کو سال میں سو دن کام دینے کا التزام ہے اور اس کے کام کے دنوں میں اضافہ کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ ریاستوں کے ذریعہ کاروباری دن بڑھایا جاتا ہے۔ اڈیشہ، ہماچل پردیش اور کیرالہ نے اس اسکیم میں 50 دن کا اضافہ کیا ہے۔ اس بار منریگا کے تحت 330 کروڑ مین ڈے وضع کئے گئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز رامیشور تیلی نے کہا کہ گجرات میں فوڈ پروسیسنگ سے متعلق 86 پروجیکٹس کی منظوری دی گئی ہے، ان میں سے 37 اسکیمز چل رہی ہیں۔ اس ریاست میں دو میگا فوڈ پارکس کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے ایک مکمل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام کے ضلع نلباڑی میں میگا فوڈ پارک کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے اور اس میں پیداوار ہورہی ہے۔ اس منصوبے کو سال 2009 میں منظور کیا گیا تھا۔ اس فوڈ پارک میں سات یونٹ کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 'پردھان منتری سمپدا یوجنا' کے تحت 28 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔