قومی دارالحکومت دہلی کی واحد شاہی عید گاہ کے ایک پارک میں جھانسی کی رانی لکشمی بائی کا پتلا نصب کرنے کا فرمان ڈی ڈی اے نے ایم سی ڈی کو دیا ہے جس کے بعد سے ہی مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ دراصل چار سو سالہ قدیمی شاہی عید گاہ کے اطراف میں سنہ 1976 کے آس پاس بھارت کے سابق صدر جمہوریہ فخرالدین علی احمد نے دورہ کیا تھا جس کے بعد وہاں پر انکروچمینٹ کو دیکھتے ہوئے ان پارکوں کو ڈی ڈی اے کو اس کی تزیئن کاری کرنے کے لیے کہا تھا لیکن ڈی ڈی اے تب سے ہی ان پارکوں پر اپنا مالکانہ حق جمانے کی کوشش کررہی ہے۔
اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مقامی لوگوں سے بات کی ان کا کہنا تھا کہ شاہی عید گاہ کے ساتھ ساتھ جو پارک موجود ہیں وہ تمام شاہی عیدگاہ کی ملکیت ہیں، اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس کاغذات بھی دستیاب ہیں جس کے ذریعے وہ اس بات کو ثابت کر سکتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اگر شاہی عیدگاہ کے کسی حصے میں کوئی مورتی نصب کی جاتی ہے تو اس سے نہ صرف امن و امان میں خلل پڑے گا بلکہ آپسی بھائی چارے کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ایسے میں ڈی ڈی اے کو اپنے فیصلے پر غور کرنا چاہیے اور جو جگہ پہلے منتخب کی گئی تھی جھانسی کی رانی لکشمی بائی کے پتلے کو نصب کرنے کے لیے اسی جگہ پر ہی اسے نصب کیا جانا چاہیے۔
اگرچہ ایسا نہیں ہوتا ہے تو اس سے علاقے میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ایسی جگہ نماز نہیں ہو سکتی جہاں پر کوئی پتلا نصب کیا گیا ہو۔ایسے میں اگر شاہی عید گاہ میں یہ پتلا نصب کیا جاتا ہے تو عیدین کی نماز پڑھنے میں دشواری ہو گی۔ اب جب کہ حکومت کی جانب سے بارہا یہ بات کہی جارہی ہے کہ مسجدوں میں ہی نماز ادا کی جائے ایسے میں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سڑکوں پر نماز پڑھنا بھی جائز نہیں ہے اور اگر یہ پتلا نصب کردیا جاتا ہے تو نمازیوں کے لیے دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی: شاہی عید گاہ کے تحفظ کے لیے میٹنگ کا انعقاد