دارالحکومت دہلی میں ماہ رمضان کے مدنظر ہر سال سیکڑوں ٹن کھجور درآمد کیے جاتے ہیں لیکن امسال لاک ڈاون کی وجہ سے بازار میں پرانے اسٹاک سے ہی کھجوریں فروخت کی جارہی ہیں۔
رمضان المبارک کے مہینے میں کھجور دسترخوان کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ فرزندان توحید بڑی تعداد میں کھجوریں خریدتے ہیں اور اس سے افطار شروع کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ رمضان کے ایام میں ہر دستر خوان پر کھجوریں نظر آتی ہیں۔
کم قوت خرید کے حامل روزہ دار بھی کھجوروں سے روزہ ہی کھولتے ہیں، تاہم امسال رمضان میں کھجوروں کو وہ اہمیت نہیں مل پائی۔ جس کی راست وجہ لاک ڈاون اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے خوردونوش کی فہرست میں کٹوتی ہے۔
ایسا بتایا جارہا ہے کہ بازار میں بھی کھجوریں وافر مقدار میں موجود نہیں ہے، تازہ اور درآمد شدہ کھجوروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے کھجوروں کے بازار بھی سنسان ہیں۔
دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا وائرس کے سبب نافذ کیے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے سعودی عرب، عراق اور ایران سے کھجوریں برآمد نہیں ہوئی ہیں۔ خاص کر عجوہ کھجور جن کے شائقین کی ایک بڑی تعداد بھارت میں موجود ہے، کے انواع دستیاب نہیں ہے۔
کھجور کے چھوٹے دوکانداروں کا کہنا ہے کہ امسال کھجوروں کی درآمدات نہیں ہوئی اسی لیے وہ پرانے ذخیرے ہی فروخت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کھجور کی تجارت میں بھاری مندی ہے شائقین زیادہ خریداری نہیں کر رہے جس سے ان کی خوردہ تجارت کافی متاثر ہوئی ہے۔