عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے بندشیں Delhi to Impose Weekend Curfew Amid Spike in Covid اور پھر قہر ڈھانے والی ٹھنڈ سے ہر طبقہ پریشان ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر یومیہ مزدوری کرنے والوں پر پڑا ہے جو روزانہ محنت مزدوری کرکے اپنا گزربسر کرتے ہیں اور اپنے گھر والو ں کو کچھ بچاکر بھیجتے ہیں۔
جامعہ نگر کے مسلم اکثریتی علاقہ شاہین باغ میں کئی لوگ پانی فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں لیکن ویک اینڈ کرفیو اور پھر ٹھنڈ کی وجہ سے پانی کا استعمال کم ہورہا ہے۔ گرمی میں جس گھر میں دو سے تین کین پانی جاتا تھا آج وہاں صرف ایک کین پر ہی لوگ اکتفا کررہے ہیں۔
شاہین باغ کے اشرف مسجد کے قریب پانی بیچنے والے رحمٰن نامی شخص کا کہنا ہے کہ کمائی نہیں ہوپارہی ہے، مجبوراً مسجد کے پاس کھڑا ہوجاتا ہوں شاید کوئی پانی لے لے۔ کیوں کہ کورونا کی وجہ سے دہلی میں ویک اینڈ کرفیو لگادیا گیا ہے ساتھ ہی ٹھنڈ کا قہر جاری ہے۔ اس لئے پانی نہ کے برابر فروخت ہورہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہماری مجبوری کوئی سننے والا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک دن میں 30 سے 40 کین پانی فروخت ہوپاتاہے۔ لیکن گرمی کے موسم میں 70 سے 80 کین فروخت ہوتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی مشکل سے دن میں 300 سے 350 روپے مزدوری ہوپاتی ہے۔ مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ اس میں کرایہ اور کھانا کے علاوہ پیسہ نہیں بچ پاتا ہے۔
دوسری جانب مقامی باشندہ ماجد خاں نے بتایا کہ ٹھنڈی میں پانی کی کھپت زیادہ ہوجاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے پینے کا پانی دستیاب نہیں کرایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ خرید کر پانی پیتے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ کہا کہ آمدنی کم ہوگئی ہے۔
شبانہ نامی خاتون نے کہا کہ پانی سرکار کو فراہم کرانا چاہیے لیکن مسلم علاقہ ہونے کی وجہ اسے نظر انداز کیا جاتا ہے۔ روزانہ 3 سے چار کین استعمال کرتے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کین 10 روپے میں خریدتے ہیں۔ روزانہ کے حساب سے 50 روپے صرف پینے کے پانی میں ہی چلا جاتا ہے۔ اگر حکومت پانی یہاں پہنچاتی تو یہ پیسے خرچ نہیں کرنے پڑتے.