شرجیل امام نے پولیس تفتیش میں پی ایف آئی سے کسی بھی طرح سے وابستہ ہونے سے انکار کیا ہے، لیکن اس کی تفتیش کرنے والی پولیس ٹیم کو شبہ ہے کہ وہ پی ایف آئی سے جڑا ہوا ہے۔
اس کے بارے میں کرائم برانچ کی ٹیم تکنیکی تحقیقات میں مدد لے رہی ہے۔ دوسری طرف اس کے پاس سے کچھ خاص کتابیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
کرائم برانچ کے ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ابھی تک شرجیل کا لیپ ٹاپ ، ڈیسک ٹاپ اور موبائل فون ضبط کیا گیا ہے۔
ان سب چیزوں کو جانچ کے لئے بھیجا گیا ہے تاکہ کرائم برانچ اس میں موجود ڈاٹا کے بارے میں معلومات حاصل کر سکے۔
اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ نے کچھ کتابیں بھی قبضے میں لے لی ہیں جو شرجیل پڑھ رہا تھا۔ ان میں تاریخ کی کچھ کتابیں شامل ہیں۔
ان کتابوں میں یہ ذکر ہے کہ مسلمانوں کی تعداد کس علاقے میں ہے۔ اگرچہ یہ ایک عام کتاب ہے لیکن اس کے ذہن پر اس کا گہرا اثر پڑا ہے۔
مزید پڑھیں:فائرنگ کے بعد شاہین باغ مظاہرہ کے خلاف نعرے بازی
کرائم برانچ کے ذرائع نے بتایا کہ شرجیل کو پی ایف آئی سے وابستہ ہونے کا شبہ ہے۔ پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شاہین باغ میں پی ایف آئی کے بہت سے دفاتر موجود ہیں۔
وہیں شرجیل کا کہنا ہے کہ وہ پی ایف آئی سے وابستہ نہیں ہے، لیکن پولیس کو اس کی کال تفصیلات میں کچھ مشکوک نمبر ملے ہیں۔