نئی دہلی کے نظام الدین میں واقع تبلیغی مرکز کے معاملے کی جانچ کر رہی دہلی کرائم برانچ کو جماعت کے افراد سے تفتیش کے دوران کچھ اہم سراغ ملے ہیں۔
کرائم برانچ سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ جماعت کے افراد سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ جماعت کے افراد مرکز کے صدر مولانا سعد کے حکم پر 20 مارچ کے بعد مرکز میں رکے تھے۔
بتا دیں کہ کرائم برانچ کی ٹیم نے تبلیغی مرکز انتظامیہ سے جڑے چھ اعلی عہدیدار سمیت 175 جماعت کے افراد سے تفتیش کر ان کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔
کرائم برانچ سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ جماعت کے افراد سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ جماعت کے کئی افراد 20 مارچ سے پہلے مرکز کو چھوڑ کر جانا چاہتے تھے۔ لیکن مولانا سعد کے حکم پر انہیں وہاں رکنا پڑا۔ جس کے بعد کورونا پھیل گیا اور پھر لوگوں کو وہاں سے مختلف قرنطینہ مراکز میں داخل کرانا پڑا۔
کرائم برانچ کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا سعد اپنی گرفتاری سے خوفزدہ ہیں۔ اسی لیے وہ کسی سرکاری ہسپتال میں اپنا کورونا ٹیسٹ نہیں کرا رہے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر وہ کسی سرکاری ہسپتال میں اپنا کورونا ٹیسٹ کراتے ہیں اور اگر ان کی رپورٹ منفی آئی تو کرائم برانچ ان کو گرفتار کر سکتی ہے۔ اسی لیے وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنا کسی نجی ہسپتال میں ٹیسٹ کرا رہے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرائم برانچ 700 جماعت کے افراد کے پاسپورٹ کو ضبط کر اس کی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کرائم برانچ اس پہلو کو بھی دھیان میں رکھ کر تفتیش کر رہی ہے کہ جماعت کے افراد آخر کس مقصد کے تحت بھارت آنے کے لیے ویزا حاصل کیا تھا۔