سدھارتھ صاحب سنگھ نے بتایا کہ وہ دہلی ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) کے دونوں فعال گروپوں سے الگ انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ وہ واحد ایسے رکن ہیں جو کرکٹر ہیں اور اس الیکشن میں سیکرٹری کے عہدے کے لیے الیکشن لڑرہے ہیں۔ جو یہاں کے حالات کے بارے میں مکمل معلومات رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ دہلی کی کرکٹ کے لیے بہت کام کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہاں ٹیلنٹ کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے۔ کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ کچھ لوگ 22 برسوں سے ڈی ڈی سی اے سے چمٹے ہوئے ہیں۔اور لوٹ کھسوٹ کررہے ہیں۔ شفافیت نہیں ہے۔ اسی لیے انہوں نے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنگھ کا کہنا ہے کہ کرکٹ اور کرکٹرز ان کی ترجیحات ہیں، اس کی وجہ سے 90 فیصد کرکٹرز اور ممبران ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے ایجنڈے میں ڈی ڈی سی اے کو بین الاقوامی شہرت کا کلب بنانے، کھلاڑیوں کا مناسب اور ٹیلنٹ کے مطابق انتخاب، کلب کرکٹ کا دوبارہ قیام، ریجنل سینٹر آف ایکسیلینس کی تشکیل اور ممبروں کی تجاویز کے تحت لڑکے اور لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم دونوں کو مساوی سہولیات اور مواقع فراہم کرنا اور ریٹائرڈ کرکٹ کھلاڑیوں کی پنشن تجویز کو پہلی ہی میٹنگ میں رکھنا بنیادی طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:T20 World Cup 2021: پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی
سنگھ نے ان کے خلاف الیکشن لڑرہے ونود تہاڑہ اور راکیش بنسل پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے خلاف کئی مقدمات چل رہے ہیں، لیکن پھر بھی وہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو الیکشن لڑنے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ الیکشن افسران اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر بھی ووٹ ڈالنے والے اراکین سے یہی درخواست رہے گی کہ اس بار صحیح لوگوں کو منتخب کریں۔ تاکہ ڈی ڈی سی اے کی گرتی ہوئی ساکھ کو دوبارہ اٹھایا جاسکے۔