سی پی ایم پولٹ بیورو کے ممبر اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد سلیم نے کہا بجٹ کے ذریعہ صنعتکاروں کی جیبیں بھرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ کو ملک کے سرمایہ کو فروخت کرنے والا بجٹ کہا جاسکتا ہے۔
محمد سلیم نے کہا کہ کورونا وبا کے دور میں ضرورت تھی اس بجٹ میں وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات سے نبردآزما ہونے کی کوشش کی جاتی اورصنعتی انفراسٹرکچر کے لئے فنڈز فراہم کئے جاتے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ سابق رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ مودی نے اقتدار میں آنے سے پہلے جو بھی وعدہ کیا تھا اس کو نہیں نبھایا گیا۔ بہتر ہوتا کہ او ایلکس پر ملک کی کمپنیوں کوفروخت کرنے کا اشتہار دے دیا جاتا۔ سی پی ایم کے سابق رکن پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت کی نجکاری پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ رقم بینک میں جمع کی گئی ہے اور مودی حکومت بینک کی نجکاری کر رہی ہے۔
اسمبلی میں سی پی ایم کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما سوجن چکرورتی نے کہا کہ بنگال میں اسمبلی انتخابات ہیں اس لئے بنگال میں سڑک کی تعمیر کا وعدہ کیا گیا۔ انہوں کہا کہ وبا کی وجہ سے غربت کی زندگی گزاررہے لوگوں کو اٹھانے کےلیے اس بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اس بجٹ میں کوئی بھی منصوبہ اور لائحہ عمل نہیں ہے۔
سینئر کانگریسی لیڈر وریاستی اپوزیشن رہنما عبدالمنان نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہر روز اضافہ ہوتا جارہا ہے جب لوگوں کی زندگیاں ناقابل برداشت ہوچکی ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل پر سیس لگانے کے نتیجے میں، دیگر تمام چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ اس حکومت کو مہنگائی سے نکالنے اور عوام کو راحت دینے کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ریاستی کانگریس کے صدر ادھیررنجن چودھری نے کہا کہ چند ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اور سرکاری کمپنیوں کی نج کاری کے مقصد سے یہ بجٹ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے-