سونیا گاندھی نے یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کورونا، اس سے پیدا ہوئے حالات اور اقتصادی صورتحال جیسے کئی مسائل پر 22 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ حکومت کورونا کی لڑائی میں اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ کورونا کے معاملے مسلسل بڑھ رہے ہیں اور اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے پاس لاک ڈاؤن کے پیرامیٹرز کے تعلق سے یقینی پالیسی نہیں تھی اور اب اس سے باہر نکلنے کی بھی اس کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے جسے دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ کورونا کے علاج کا ٹیکہ بننے تک یہ وبا ہمارا پیچھا چھوڑنے والی نہیں ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی كورونا سے نٹپنے کی حکمت عملی بنانے اور لاک ڈاؤن کی ناکامی کے بارے میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا 'لاک ڈاؤن کے دو نشانے ہیں۔ بیماری روکنا اور آنے والی بیماری سے لڑنے کی تیاری كرنا۔ لیکن آج انفیکشن بڑھ رہا ہے اورہم لاك ڈاؤن ہٹا رہے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ یکایک بغیر سوچے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور اسی سے صحیح نتیجہ نہیں آیا۔ لاک ڈاؤن سے کروڑوں لوگوں کو زبردست نقصان ہوا ہے'۔
انہوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدوروں کی حالت زار کے سلسلے میں بھی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے کہا 'اگر آج ان کی مدد نہیں کی گئی، ان کے کھاتوں میں 7500 روپے نہیں ڈالے گئے، اگر راشن کا انتظام نہیں ہوا۔، اگر مہاجر مزدوروں، کسانوں اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں(ایم ایس ایم ای) کی مدد نہیں کی تو اقتصادی تباہی ہو جائے گی'۔
سونیا گاندھی نے حکومت کو اقتصادی محاذ پر بھی پوری ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی پالیسیاں گمراہ کن ہیں اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے اس حکومت کے پاس موثر انتظامی طریقہ کار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے مسٹر مودی نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا جس کی تفصیلات وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مسلسل پانچ دن تک پیش کیں لیکن اس میں عام لوگوں کے لئے کچھ نہیں تھا اور یہ پیکج صرف ظالمانہ مذاق ہی ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پہلے ہی چوپٹ ہو چکی ملک کی معیشت کو لاك ڈاؤن نے پوری طرح برباد کر دیا ہے لیکن حکومت اس پر قابو پانے کے لئے جو اقتصادی پیکیج لے کر آئی ہے، اس میں کہیں بھی غریب اور کسانوں، کھیت مزدوروں اور مہاجر مزدوروں کو فوری فائدہ دینے کی بات نہیں کی گئی ہے۔ ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح کے تعلق سے ممتاز ماہرین اقتصادیات نے 2020-21 کے دوران پانچ فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے جو کافی ہیبت ناک ہے اور اس کے نتیجے خوفناک ثابت ہوں گے۔
کانگریس صدر نے کہا کہ زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ اس حکومت کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔ حکومت بہت غیر حساس ڈھنگ سے کام کر رہی ہے اور اس کے پاس غریبوں اور کمزور طبقے کے لوگوں کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت غریبوں کے تئیں بہت ہی بے رحم ہے اور یہی وجہ ہے کہ لاک ڈاؤن سے متاثر لاکھوں مہاجر مزدوروں کی حالت زار کو دیکھ رہی ہے لیکن ان کے محفوظ اور عزت دارانہ طریقے سے گھر پہنچانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے حکومت پر وفاقی ڈھانچہ توڑنے کا الزام لگایا اور کہا کہ حکومت اپنے جمہوری ہونے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ وہ مکمل طور پر وزیر اعظم کے دفتر کے اشاروں پر چل رہی ہے۔ حکومت کی ساری طاقتیں وزیر اعظم کے دفتر تک محدود ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا'ہم کئی بار مطالبہ کر چکے ہے کہ غریبوں کے کھاتوں میں رقم ڈالی جائے، سبھی خاندانوں کو مفت راشن دیا جائے اور گھر جانے والے مہاجر مزدروں کو بس اور ریلوں کے ذریعہ ان کے گھر بھیجا جائے۔ ہم نے ملازمین اور آجروں کی حفاظت کے لئے ’تنخواہ امداد فنڈ‘ بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن ہمارے اس مطالبے پر بھی توجہ نہیں دی گئی'۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کو جمہوری نظام پر اعتماد نہیں ہے اور وہ نہ ہی جمہوریت میں اپوزیشن کی اہمیت کو سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا 'بھلے ہی اس کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یا مستقل کمیٹیوں کے میٹنگ کب طلب جائے گی لیکن ہمیں جمہوری اقدار پر عمل کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کی ذمہ داری كو نبھانا ہے لہذا حکومت کی تعمیری تنقید کرنا، تجاویز دینا اور لوگوں کی آواز بننا ہمارا فرض ہے، اسی جذبے کے ساتھ ہم ملاقات کر رہے ہیں'۔
اپوزیشن پارٹیوں کی اس میٹنگ میں شامل سبھی 22 جماعتوں کے رہنماؤں نے مغربی بنگال اور اوڈیشہ میں طوفان کی وجہ سے اموات اور زبردست نقصان پر دکھ ظاہر کیا اور متاثرین کے رشتہ داروں کے تئیں اپنی تعزیت کا اظہار کیا۔ پورا ملک کوروناسے متاثر ہونے کے باوجود بحران کی اس گھڑی میں طوفان’امفان‘ سے متاثر لوگوں کے ساتھ یکجہتی سے کھڑا ہے۔ میٹنگ میں موجود تمام رہنماؤں سے مرکزی حکومت سے اس طوفان کو فوری طور قومی آفت قرار دینے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔
میٹنگ میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی، اے کے انٹونی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری، ملک ارجن كھڑگے، کے سی وینو گوپال اور پارٹی کے کنوینر احمد پٹیل کے علاوہ سابق وزیر اعظم اور جنتا دل ایس کے رہنما ایچ ڈی دیوےگوڑا، ترنمول کانگریس کی رہنما اور مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی، اسی پارٹی کے رہنما ڈیریک اوبرائن، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار اور پرفل پٹیل، شیو سینا کے رہنما اور مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے اور سنجے راوت، دراوڑ مننیتر كشگم ٹی اسٹالن، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سیتا رام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ڈی راجہ ، راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو اور منوج جھا، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن، آر ایل ایس پی کے اوپیندر کشواہا اور اے آئی یو ڈی ایف کے بدرالدین اجمل بھی موجود تھے۔