ETV Bharat / state

دہلی: غیر قانونی تعمیر پر اسٹے

author img

By

Published : Sep 11, 2020, 10:43 PM IST

مغلیہ دور کی مسجد پر بلڈر مافیاؤں کے ذریعے شروع کئے گئے تعمیراتی کام پر آج کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اسٹے آرڈر جاری کر دیا۔

دہلی: غیر قانونی تعمیر پر اسٹے
دہلی: غیر قانونی تعمیر پر اسٹے

دہلی: مغلیہ دور کی مسجد پر بلڈر مافیاؤں نے غیر قانونی قبضہ کرکے تعمیراتی کام شروع کیا تھا جو آج دہلی حکومت کے گزٹ میں وقف بورڈ کی ملکیت ثابت ہوئی ہے ۔

375 برس اس قدیم تاریخی نواب والی مسجد پر دہلی وقف بورڈ کی بروقت عدالتی کارروائی آج اس وقت کامیاب نظر آئی جب عدالت نے مسجد کی پہلی منزل پر جاری بلڈر مافیاؤں کے ذریعہ غیر قانونی تعمیر پر اسٹے آرڈر جاری کردیا۔ عدالت نے یہ اسٹے دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر جاری کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تازہ معاملہ کی شروعات اس وقت ہوئی جب تاریخی مسجد کے گراؤنڈ فلور کے علاوہ مسجد کی پہلی منزل کے صحن پر بھی بلڈر مافیاؤں نے قبضہ کرنے کی نیت سے تعمیراتی کام شروع کیا۔ جس کی وقف بورڈ نے مقامی پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی اور بورڈ کے افسران نے موقع پر پہنچ کر مسجد کا معائنہ کیا اور پولیس افسران اور لوگوں سے بات چیت کرکے معاملہ کو سلجھا لیا۔

اس معاملے سے متعلق شروع میں پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا اور معائنہ کے لیے گئی بورڈ کی ٹیم کو ہی تھانہ لے گئی جہاں انہیں کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔ اس دوران دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ کاغزات لے کر دہلی وقف بورڈ کی لیگل ٹیم کو تھانہ کوتوالی بھیجا جس کے بعد پولیس نے وقف بورڈ کی سروے ٹیم کو جانے کی اجازت دی۔

پولیس انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد دہلی وقف بورڈ کے چیف لیگل آفیسر محمد قاسیم کی رہنمائی میں بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے لیگل آفیسر شائستہ صدیقی اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال کے تعاون سے مضبوط کیس تیار کیا اور پوری تیاری کے ساتھ وقف ٹربیونل میں کیس فائل کیا گیا اور وقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے مدلل انداز میں عدالت کے سامنے وقف بورڈ کا موقف رکھا۔

جس کے بعد آج عدالت نے وقف بورڈ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیر پر اسٹے جاری کردیا۔ وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد کے مطابق مسجد نواب والی مسجد کا دہلی حکومت کے آفیشیل گزٹ 16اپریل 1970، صفحہ نمبر 312 سیریل نمبر20 پر درج ہے جسے نواب ارادتمند خان نے وقف کیا تھا۔

یہ مسجد اور اس سے ملحق جائداد موجودہ میونسپل نمبر 1660/موٗرخہ 4فروری 1949کو دفتر دہلی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہوئی تھی اور خواجہ سعید الرحمن اس وقت اس کے متولی تھے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بری نظریں مسجد کی جائداد پر پڑتی رہیں اور مسجد کے اکثر حصہ پر مقامی دکانداروں نے غیر قانونی قبضہ کرلیا اور دھیرے دھیرے مسجد کے پورے گراؤنڈ فلور پر غیر قانونی قبضہ ہوگیا۔


غور طلب ہے کہ 'اس مسجد پر آزادی کے وقت سے ہی کئی مرتبہ تنازع ہوا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے تنازع فساد کی شکل اختیار کرلیا ہے۔ تازہ معاملہ کی شروعات 1 ستمبر کو ہوئی جس کے بعد مسجد کے اوپری صحن میں غیر قانونی تعمیر کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ماحول خراب ہونے لگا جب جمعہ کی نماز میں کافی بڑی تعداد میں نمازی مسجد پہنچے مگر وقف بورڈ کے ذمہ دار افسران نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف معاملہ کو جھگڑے میں تبدیل ہونے سے بچایا بلکہ بر وقت عدالتی کرروائی بھی کی جس سے آج تعمیراتی کام پر اسٹے ہوگیا ہے:

دہلی: مغلیہ دور کی مسجد پر بلڈر مافیاؤں نے غیر قانونی قبضہ کرکے تعمیراتی کام شروع کیا تھا جو آج دہلی حکومت کے گزٹ میں وقف بورڈ کی ملکیت ثابت ہوئی ہے ۔

375 برس اس قدیم تاریخی نواب والی مسجد پر دہلی وقف بورڈ کی بروقت عدالتی کارروائی آج اس وقت کامیاب نظر آئی جب عدالت نے مسجد کی پہلی منزل پر جاری بلڈر مافیاؤں کے ذریعہ غیر قانونی تعمیر پر اسٹے آرڈر جاری کردیا۔ عدالت نے یہ اسٹے دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر جاری کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تازہ معاملہ کی شروعات اس وقت ہوئی جب تاریخی مسجد کے گراؤنڈ فلور کے علاوہ مسجد کی پہلی منزل کے صحن پر بھی بلڈر مافیاؤں نے قبضہ کرنے کی نیت سے تعمیراتی کام شروع کیا۔ جس کی وقف بورڈ نے مقامی پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی اور بورڈ کے افسران نے موقع پر پہنچ کر مسجد کا معائنہ کیا اور پولیس افسران اور لوگوں سے بات چیت کرکے معاملہ کو سلجھا لیا۔

اس معاملے سے متعلق شروع میں پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا اور معائنہ کے لیے گئی بورڈ کی ٹیم کو ہی تھانہ لے گئی جہاں انہیں کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔ اس دوران دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ کاغزات لے کر دہلی وقف بورڈ کی لیگل ٹیم کو تھانہ کوتوالی بھیجا جس کے بعد پولیس نے وقف بورڈ کی سروے ٹیم کو جانے کی اجازت دی۔

پولیس انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد دہلی وقف بورڈ کے چیف لیگل آفیسر محمد قاسیم کی رہنمائی میں بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے لیگل آفیسر شائستہ صدیقی اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال کے تعاون سے مضبوط کیس تیار کیا اور پوری تیاری کے ساتھ وقف ٹربیونل میں کیس فائل کیا گیا اور وقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے مدلل انداز میں عدالت کے سامنے وقف بورڈ کا موقف رکھا۔

جس کے بعد آج عدالت نے وقف بورڈ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیر پر اسٹے جاری کردیا۔ وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد کے مطابق مسجد نواب والی مسجد کا دہلی حکومت کے آفیشیل گزٹ 16اپریل 1970، صفحہ نمبر 312 سیریل نمبر20 پر درج ہے جسے نواب ارادتمند خان نے وقف کیا تھا۔

یہ مسجد اور اس سے ملحق جائداد موجودہ میونسپل نمبر 1660/موٗرخہ 4فروری 1949کو دفتر دہلی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہوئی تھی اور خواجہ سعید الرحمن اس وقت اس کے متولی تھے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بری نظریں مسجد کی جائداد پر پڑتی رہیں اور مسجد کے اکثر حصہ پر مقامی دکانداروں نے غیر قانونی قبضہ کرلیا اور دھیرے دھیرے مسجد کے پورے گراؤنڈ فلور پر غیر قانونی قبضہ ہوگیا۔


غور طلب ہے کہ 'اس مسجد پر آزادی کے وقت سے ہی کئی مرتبہ تنازع ہوا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے تنازع فساد کی شکل اختیار کرلیا ہے۔ تازہ معاملہ کی شروعات 1 ستمبر کو ہوئی جس کے بعد مسجد کے اوپری صحن میں غیر قانونی تعمیر کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ماحول خراب ہونے لگا جب جمعہ کی نماز میں کافی بڑی تعداد میں نمازی مسجد پہنچے مگر وقف بورڈ کے ذمہ دار افسران نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف معاملہ کو جھگڑے میں تبدیل ہونے سے بچایا بلکہ بر وقت عدالتی کرروائی بھی کی جس سے آج تعمیراتی کام پر اسٹے ہوگیا ہے:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.