اس معاملے پر دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ سکھ فار جسٹس نامی تنظیم نے 11 جنوری کو انڈیا گیٹ اور لال قلعہ پر خالصتانی پرچم لہرانے والے شخص کو انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ یہ تنظیم کینیڈا سے چلائی جارہی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کوئی انڈیا گیٹ اور لال قلعہ پر خالصتانی پرچم لہرایا جائے۔
دہلی پولیس نے عدالت میں کہا کہ عوامی ڈومین میں یہ ٹول کٹ کسی طرح سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا تھا۔
وہیں پٹیالہ ہاؤس عدالت نے دشا روی کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے (اے ایس جی) ایس وی راجو سے پوچھا کہ 'آپ نے 26 جنوری کو ہوئے تشدد معاملے میں اس ٹول کٹ کے خلاف کیا ثبوت اکٹھے کیے ہیں۔'
وہیں اس معاملے پر دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ دشا روی پر کسانوں کی تحریک کی حمایت میں بنی ٹول کٹ میں ترمیم کرنے اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا الزام ہے۔
یہ وہی ٹول کٹ ہے جو ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی ٹویٹر پر شیئر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتی آیوگ کا چھٹا اجلاس: 'قوم کے مزاج کا پتہ چل چکا ہے'
دہلی پولیس نے اس ٹول کٹ کو بغاوت کا سبب بننے والی دستاویز قرار دیتے ہوئے آئی پی سی کی دفعہ 124 اے ، 153 اے ، 153 ، 120 بی کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔