کورونا وائرس نے تدریسی خدمات کو واضح طور پر متاثر کیا ہے۔
لاک ڈاؤن نے حکومتی بجٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
بھارت میں گذشتہ 6 ماہ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، جس نے اساتذہ کی زندگی کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔
جہاں ایک طرف اساتذہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے اپنے آبائی شہروں کو منتقل ہوگئے ہیں تو وہیں دوسرے کاموں کو کرنے کے لیے مجبور ہوگئے۔
سنہ 2000 کی دہائی میں ایبولا وائرس نے بھی اساتذہ کی تعلمی خدمات کو متاثر کیا تھا، اب یہ کورونا کا بحران ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے دوران آن لائن تعلیم جاری ہے، تاہم اس سے تعلیم کا معیار بُری طرح متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے اس بارے میں کہا ہے کہ عوامی ٹیلی وژن کے ذریعے نشر ہونے والے اسباق مختصر ہیں اور اسکولوں میں ان کے پیش کردہ نصاب کے مطابق نہیں ہیں۔
آن لائن تعلیم کے بارے میں متعدد قسم کی دشواریاں ہیں۔ انٹرنیٹ کی ہر جگہ دستیابی نہیں ہے، اور جہاں انٹرنیٹ کی سہولت ہے وہاں کنکٹیویٹی کا مسئلہ ہے۔
اس وجہ سے بھی طلبا و اساتذہ دونوں کو الجھن پیش آتی ہے۔دونوں ایک دوسرے سے پوری طرح سے تعاون نہیں کر پاتے ہیں۔
لاک ڈاون کے زمانہ میں آن لائن کلاسیز میں بچوں کو سلیبس کے مطابق پڑھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:خصوصی رپورٹ: یوم اساتذہ کا تاریخی پس منظر
تاہم ماہرین تعلیم کی رائے ہے کہ کلاس روم میں دی جانے والی تعلیم کا مقابلہ آن لائن کلاسیز نہیں لے سکتی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے بیشتر دیہی علاقوں میں اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ جہاں طلبا کی انٹرنیٹ تک نہیں ہے۔ وہ آن لائن تعلیم کا فائدہ نہیں اُٹھا سکتےہیں۔