ہر سال 15 اگست سے قبل فصیل بند شہر کے لال کنواں بازار میں پتنگ بازی کے لیے دکانیں سجائی جاتی ہیں لیکن اس بار بازار سے خریدار ندارد ہیں حالانکہ کورونا کے باعث گزشتہ برسوں کے مقابلے رواں برس دکانوں کی تعداد بھی کم ہے اس کے باوجود بھی گاہک غیر حاضر ہیں۔
پتنگوں کے دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ 'کووڈ کی وجہ سے ان کے کاروبار میں 70 فیصد کی کمی آئی ہے، جو بازار کبھی گاہکوں سے گلزار رہتا تھا وہاں اب سناٹا ہے۔ وبا کی تیسری لہر کے خدشات کے پیش نظر انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے بھی دکانوں کو جلد بند کرنا پڑتا ہے اور اس کا سیدھا اثر خریداری پر پڑھتا ہے۔'
گزشتہ 70 سالوں سے پرانی دہلی کے لال کنواں علاقے میں بڑی تعداد میں 15 اگست سے پہلے پتنگوں کی دکانیں سجتی تھی لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں پتنگ بازی کے لئے خریداری کرنے آتے ہیں یہاں سے پتنگے چرخہ وغیرہ خریدتے ہیں لیکن اس بار مارکیٹ سے خریدار ندارد ہیں۔'
کاروباری کا کہنا ہے کہ 'ہر سال جو تاجر اتر پردیش، راجستھان سے دکان لگانے کے لئے پرانی دہلی آتے تھے اس بار کووڈ کی وجہ سے نہیں آئے اس لیے دکانوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔
دکاندار نے بتایا کہ 'تاجر اس کام میں پیسہ لگانا نہیں چاہتے کیونکہ پتنگ بازی ایک مشغلہ ہے اور لوگ شوق تبھی پورے کرتے ہیں جب ان کے پاس پیسہ ہو یہی وجہ ہے کہ اس بار دہلی کے باہر سے صرف چند دکاندار آئے ہیں۔ پہلے والدین بچوں کے لئے پتنگے خریدا کرتے تھے لیکن رواں برس حالات پوری طرح سے بدل چکے ہیں اب نہ بچے آرہے ہیں اور نہ ہی ان کے والدین۔'
یہ بھی پڑھیں: مالیگاؤں: اسکولیں بند ہونے کے سبب قومی پرچم فروخت کرنے والے دکاندار پریشان
مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر سچن گپتا نے کہا کہ 'کووڈ سے پہلے علاقے میں تقریبا سو دکانیں ہوا کرتی تھی اس بار یہاں 40 سے 45 دکانیں ہیں، ان کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ بازار کو رات 8 بجے بند کرادینا ہے کیونکہ دفتر جانے والے لوگ رات میں ہی خریداری کرنے کے لیے نکلتے ہیں لیکن کووڈ رہنما ہدایات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔'