ریاست اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں پیش آئی اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد پولیس کے ذریعہ کارروائی نہیں کیے جانے کے خلاف مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ہاتھرس کا رخ کیا۔ اس دوران کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے دو رکن ایک صحافی اور ڈرائیور کے ساتھ دلت خاندان سے ملنے جا رہے تھے تبھی انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
اس کے بعد ان چاروں افراد کے خلاف یو اے پی اے لگا دیا گیا۔ حالانکہ پہلے ان کے خلاف ضمانتی دفعات لگائی گئی تھیں لیکن ایک دن بعد ہی ان پر سیڈیشن کے چارجز لگائے گئے۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے نیشنل کمیٹی ممبر پی عبد الناظر سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اترپردیش پولیس نے سی ایف آئی کے خلاف جو دفعات لگائیں ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا اترپردیش پولیس عدالت میں کچھ بھی ثابت نہیں کر پائے گی۔ عبد الناظر نے مزید کہا کہ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے دو رکن دلت خاندان سے مل کر ان کے دکھ میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں متھرا کے پاس ہی گرفتار کر لیا اور جو پوسٹر لے جانے کا الزام لگایا گیا ہے وہ بھی غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پوسٹر برآمد ہوا ہے تو وہ اسے میڈیا کے حوالے کیوں نہیں کرتے؟