قومی دارالحکومت دہلی کے تعلیم یافتہ مسلم اکثریتی علاقہ جامعہ نگر کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میٹرو اسٹیشن کے باہر اور علاقے کی مساجد کی دیواروں پر 'پلے بوائے' کے پوسٹر لگانے پر سیاسی سماجی شخصیات نے سخت احتجاج کیا۔ Protest against Playboy poster in Jamia Nagar
اس معاملے کو لےکر جامعہ نگر تھانہ میں پوسٹر لگانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ FIR against Jamia Nagar playboy poster case
تفصیلات کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ میٹرو اسٹیشن کے باہر اور بٹلہ ہاوس و ذاکر نگر سمیت دیگر علاقوں کی مساجد کی دیواروں پر 'پلے بوائے' کا پوسٹر لگایا گیا ہے۔
اس پوسٹر کے ذریعہ سے بے روزگار مسلم نوجوانوں کو روزگار کی لالچ دے کر اپنی طرف راغب کر رہے ہیں اور ان سے موٹی رقم اینٹھ رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی اوکھلا کے صدر اور سماجی کارکن خطیب تہامی نے کہا کہ 'دراصل رئیس گھرانوں کی وہ خواتین جو پیسے دیکر نوجوانوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں، اس طرح کے کام کو انجام دینے والے نوجوانوں کو پلے بوائے کہا جاتا ہے۔ اس کام کا لالچ دیکر مختلف ایجنسیاں بے روزگار نوجوانوں کو لوٹ رہی ہیں۔' Khateeb Tihami on Playboy poster
انہوں نے کہا کہ 'ایسکورٹ کمپنی کے ذریعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے میٹرو اسٹیشن اور بٹلہ ہاوس و ذاکر نگر کی مساجد کی دیواروں پر رات کے سناٹے کا فائدہ اٹھاکر پلے بوائے کا پوسٹر لگایا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ نوجوان لڑکے یومیہ پانچ ہزار روپے ایسکورٹ کمپنی سے جڑ کر کمائیں فون کر نے پر نوجوانوں سے 10سے بیس ہزار کا ممبر شپ کے لیے دباؤ بنایا جاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: 'موجودہ حالات میں کچھ بھی جبراً کرانا مسلمانوں کے لیے ممکن ہی نہیں'
خطیب تہامی نے کہا کہ 'مسلم معاشرے کو برباد کرنے کی یہ کوشش ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔ اس کو لیکر جامعہ نگر تھانہ میں رپورٹ درج کرائی گئی ہے ایس ایچ او نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹج کے ذریعے پوسٹر لگانے والے کی شناخت کر کے کارروائی کریں گے۔'
وہیں دکاندار ضیا نے کہا کہ 'پولیس اس معاملے پر فوری کارروائی کرے۔'