دراصل انگریزی کتاب اللہ اکبر میں مغل بادشاہ اکبر کا موازنہ اللہ رب العزت سے کیے جانے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے، جس پر مسلم سحر فاؤنڈیشن نے سخت اعتراض کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن میں اس کتاب کے خلاف شکایت کی ہے۔
اس شکایت میں کتاب کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے ہے۔ سحر فاؤنڈیشن کے صدر مسرور حسن صدیقی نے کہا کہ، 'چند ماہ قبل ایک انگریزی کتاب اللہ اکبر کے عنوان سے منظر عام پر آئی۔ اس کتاب کی مصنف ٹائمز آف انڈیا کی ڈپٹی ایڈیٹر منی مگدھا ایس شرما ہیں اور ناشر بلومز بری پبلشنگ انڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ ہے۔
کتاب کے سرورق پر اکبر بادشاہ کے دربار کی ایک پینٹنگ کے ساتھ نمایاں حروف میں اللہ اکبر اور پھر ساتھ ہی میں انڈرسٹینڈنگ دی گریٹ مغل ان ٹوڈیز انڈیا رکھا گیا ہے۔'
جب مسلم سحر فاؤنڈیشن کے صدر مسرور حسن صدیقی نے اس کتاب کے بارے میں فیس بک پر مصنف کی پوسٹ دیکھی تو کتاب کے بارے میں تحقیق کی جس میں یہ بات نمایاں ہوئی کی یہ کوئی دینی موضوع پر مبنی کتاب نہیں بلکہ مغلیہ دور سلطنت سے متعلق واقعات پر لکھی گئی کتاب ہے۔
مسلم سحر فاؤنڈیشن کے صدر نے فوراً ہی اس کتاب کے ٹائٹل پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے پوسٹ کی کہ اللہ اکبر ہم صرف اللہ سبحانہ و تعالی کے لیے ہی استعمال کرتے ہیں، جس کے لفظی معنی ہیں اللہ سب سے بڑا ہے جب کہ مصنف نے اللہ اکبر کا لفظ استعمال اکبر بادشاہ کے لیے کیا ہے جو غلط ہے اور اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
مسرور صدیقی نے یہ بھی لکھا کہ جانے انجانے میں مصنف سے جو بھی غلطی ہوئی ہے اس سے میرے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اس کے جواب میں مصنف نے دی وائر میں پروفیسر ہربنس مکھیا کے ریویو کا حوالہ دیا۔
مزید پڑھیں:
’بابری مسجد معاملہ میں کانگریس برابر کی ذمہ دار‘
تاہم مسرور صدیقی کا کہنا ہے کہ، 'جلد از جلد اس کتاب کا نام تبدیل کیا جائے ورنہ وہ اس پر قانونی کارروائی کریں گے۔'