ETV Bharat / state

Congress Slams Center Over GDP تین برسوں کے دوران جی ڈی پی میں صرف تین فیصد اضافہ

کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم تین برسوں کے دوران ملک کی معیشت میں کسی طرح کا اضافہ تسلیم بھی کر لیں تو بھی اس مدت کے دوران مجموعی جی ڈی پی میں صرف تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔Congress Targets to Center Over GDP

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 2, 2022, 5:03 PM IST

Updated : Sep 2, 2022, 5:18 PM IST

نئی دہلی: کانگریس نے مودی حکومت پر معیشت کے بندوبست میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت جو بھی تشہیر کر لے، سچائی یہ ہے کہ ملک کی معیشت میں گزشتہ تین سال کے دوران تین فیصد سے زیادہ سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔Congress Targets to Center Over GDP

کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم تین سالوں کے دوران ملک کی معیشت میں کسی طرح کا اضافہ تسلیم بھی کر لیں تو بھی اس مدت کے دوران مجموعی جی ڈی پی میں صرف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے واضح ہے کہ حکومت معیشت کے اعداد و شمار میں پھیر بدل کرنے میں لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ مل کی معیشت تین سال میں تین فیصد سے بھی کم بڑھی ہے۔ اس کے باوجود ان کا پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ ملک کے معاشی منظر نامے کے بارے میں حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کر رہا ہے۔ جی ڈی پی کی ترقی کے بارے میں جاری تشہیری مہم کے درمیان، سچائی یہ ہے کہ بھارت کی معیشت پچھلے تین سالوں سے 1.26 فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ رفتار کسی بھی ملک کے 'وشو گرو' بننے کے لیے ناکافی ہے۔

کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں موجودہ مالی سال کے لیے اقتصادی شرح نمو کی پیش گوئی کو پہلے کے مقابلے میں کم کیا گیا ہے۔ اگر ہم مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کا موازنہ 2019-20 کی اسی مدت کے اعداد و شمار سے کریں تو جی ڈی پی میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے واضح ہے کہ جی ڈی پی میں 3 سالوں میں صرف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپیہ کی حالت بھی پتلی ہوچکی ہے اور آج ایک ڈالر 80 روپے کا ہو گیا ہے۔ اگست میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد درج ہوئی ہے۔

کانگریس لیڈر نے پوچھا، 'اب سوال یہ ہے کہ کیا ملک کی معیشت صرف 3 فیصد ہی بڑھے گی؟ اگر نہیں، تو مودی حکومت اس پہلو پر آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھی ہے۔' انہوں نے کہا کہ ان کا اس حکومت سے سوال یہ بھی ہے کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر اس کی کیا حکمت عملی ہے اور حکومت کے اعلان کے مطابق ملک 50 کھرب ڈالر کی معیشت والا کب بنے گا۔' انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی شعبے میں شرح ترقی اچھی نہیں ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سالانہ شرح ترقی صرف دو فیصد ہے اور یہ شرح مودی حکومت کے ترقیاتی ماڈل کا ہی نتیجہ ہے۔ حکومت کی اسی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد پر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اگر ہم موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر جی ڈی پی کی شرح نمو کو دیکھیں تو 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں اس جی ڈی پی کا حجم 36.8 لاکھ کروڑ تھا جو کہ مالی سال 20-2019 میں یہ 35.85 لاکھ کروڑ تھا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس کوئی ٹھوس اقتصادی پالیسی نہیں ہے اور اقتصادی ترقی میں یہ گراوٹ اس کی پالیسیوں میں گڑبڑی کا نتیجہ ہے۔ مودی حکومت کے اقتصادی ماڈل کے مطابق ریزرو بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو 16 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن سرکاری اعداد و شمار میں یہ گھٹ کر 13.50 فیصد پر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر اپنے عروج پر ہے اور خوردہ افراط زر کی شرح ریزرو بینک کے 6 فیصد کے ہدف سے اوپر رہی ہے اور حکومت اس شرح کو نیچے لانے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی کوئی ٹھوس معاشی بنیاد نہیں ہے، اس لیے معیشت کی حالت ابتر ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Congress Slams BJP: حکومت کو چین کے لون ایپس کے نقصان پر خاموشی توڑنی چاہیے



یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے مودی حکومت پر معیشت کے بندوبست میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت جو بھی تشہیر کر لے، سچائی یہ ہے کہ ملک کی معیشت میں گزشتہ تین سال کے دوران تین فیصد سے زیادہ سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔Congress Targets to Center Over GDP

کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم تین سالوں کے دوران ملک کی معیشت میں کسی طرح کا اضافہ تسلیم بھی کر لیں تو بھی اس مدت کے دوران مجموعی جی ڈی پی میں صرف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے واضح ہے کہ حکومت معیشت کے اعداد و شمار میں پھیر بدل کرنے میں لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ مل کی معیشت تین سال میں تین فیصد سے بھی کم بڑھی ہے۔ اس کے باوجود ان کا پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ ملک کے معاشی منظر نامے کے بارے میں حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کر رہا ہے۔ جی ڈی پی کی ترقی کے بارے میں جاری تشہیری مہم کے درمیان، سچائی یہ ہے کہ بھارت کی معیشت پچھلے تین سالوں سے 1.26 فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ رفتار کسی بھی ملک کے 'وشو گرو' بننے کے لیے ناکافی ہے۔

کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں موجودہ مالی سال کے لیے اقتصادی شرح نمو کی پیش گوئی کو پہلے کے مقابلے میں کم کیا گیا ہے۔ اگر ہم مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کا موازنہ 2019-20 کی اسی مدت کے اعداد و شمار سے کریں تو جی ڈی پی میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے واضح ہے کہ جی ڈی پی میں 3 سالوں میں صرف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپیہ کی حالت بھی پتلی ہوچکی ہے اور آج ایک ڈالر 80 روپے کا ہو گیا ہے۔ اگست میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد درج ہوئی ہے۔

کانگریس لیڈر نے پوچھا، 'اب سوال یہ ہے کہ کیا ملک کی معیشت صرف 3 فیصد ہی بڑھے گی؟ اگر نہیں، تو مودی حکومت اس پہلو پر آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھی ہے۔' انہوں نے کہا کہ ان کا اس حکومت سے سوال یہ بھی ہے کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر اس کی کیا حکمت عملی ہے اور حکومت کے اعلان کے مطابق ملک 50 کھرب ڈالر کی معیشت والا کب بنے گا۔' انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی شعبے میں شرح ترقی اچھی نہیں ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سالانہ شرح ترقی صرف دو فیصد ہے اور یہ شرح مودی حکومت کے ترقیاتی ماڈل کا ہی نتیجہ ہے۔ حکومت کی اسی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد پر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اگر ہم موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر جی ڈی پی کی شرح نمو کو دیکھیں تو 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں اس جی ڈی پی کا حجم 36.8 لاکھ کروڑ تھا جو کہ مالی سال 20-2019 میں یہ 35.85 لاکھ کروڑ تھا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس کوئی ٹھوس اقتصادی پالیسی نہیں ہے اور اقتصادی ترقی میں یہ گراوٹ اس کی پالیسیوں میں گڑبڑی کا نتیجہ ہے۔ مودی حکومت کے اقتصادی ماڈل کے مطابق ریزرو بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو 16 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن سرکاری اعداد و شمار میں یہ گھٹ کر 13.50 فیصد پر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر اپنے عروج پر ہے اور خوردہ افراط زر کی شرح ریزرو بینک کے 6 فیصد کے ہدف سے اوپر رہی ہے اور حکومت اس شرح کو نیچے لانے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی کوئی ٹھوس معاشی بنیاد نہیں ہے، اس لیے معیشت کی حالت ابتر ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Congress Slams BJP: حکومت کو چین کے لون ایپس کے نقصان پر خاموشی توڑنی چاہیے



یو این آئی

Last Updated : Sep 2, 2022, 5:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.