خاتون کانگریس کی سربراہ سشمتا دیو نے کہا کہ جو کام پولیس کو کرنا چاہیے وہ ہم کر رہے ہیں، جس طرح سے سابرمتی میں لوگوں پر حملہ ہوا ہے، اس کی کہانی سن کر افسوس ہوتا ہے، یہاں لوگ بولنا چاہ رہے ہیں، لیکن پولیس اور انتظامیہ سننے کو ہی تیار نہیں۔
سشمتا دیو نے بتایا کہ ہماری فیکٹ فائنڈنگ ٹیم یہاں تمام لوگوں سے بات کررہی ہے، جبکہ زخمی طلبہ اور اساتذہ سے بات کرلی ہے، ہم چاہیں گے کہ انتظامیہ بھی اپنی بات ہمارے سامنے رکھے۔
واضح رہے کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کیمپس کے اندر ہونے والے تشدد کے واقعے کے بعد جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اتوار کی شام کو یونیورسٹی کے سابرمتی ہوسٹل میں ہوئے تشدد میں 25 سے زیادہ طلبا زخمی ہوئے ہیں، جن میں طلبا تنظیم کی صدر بھی شامل تھیں۔
نقاب پوش ہجوم نے جے این یو میں داخل ہونے کے بعد اساتذہ اور طلبا پر لاٹھیوں اور راڈس سے حملہ کیا جس کے بعد انہیں ایمس ٹراما سینٹر علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔
جے این یو ایس یو کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'یہ وائس چانسلر ایک بزدل وائس چانسلر ہے جو بیک ڈور کے ذریعے غیر قانونی پالیسیاں متعارف کراتا ہے، طلباء یا اساتذہ کے سوالات سے بھاگتا ہے اور پھر جے این یو کو بدظن کرنے کے لیے ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے۔'
کانگریس نے دہلی کے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو ) میں ہوئے تشدد کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نوجوانوں اور طلبا کی آواز دبا رہی ہے'۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'ملک کے نوجوانوں اور طلبا کی آواز کو ہر روز دبایا جارہا ہے، مودی حکومت کی شہ پر غنڈے بھارت کے نوجوانوں کے خلاف خطرناک تشدد کررہے ہیں، جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے'۔