ETV Bharat / state

کانگریس نے آرٹیکل 370 سے متعلق عدالت کے فیصلے پر اتفاق نہیں کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 11, 2023, 7:49 PM IST

سینئر کانگریس قائدین پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے نااتفاقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی اعلی ترین پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کا عزم ہے کہ آرٹیکل 370 اس وقت تک احترام کا مستحق ہے جب تک کہ ہندوستان کے آئین کے مطابق اس میں ترمیم نہیں کی جاتی۔

عدالت کے فیصلے پر اتفاق نہیں کیا
عدالت کے فیصلے پر اتفاق نہیں کیا

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مودی حکومت کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے جس طرح برقرار رکھا ہے اس سے پارٹی احترام کے ساتھ متفق نہیں ہے۔

سینئر کانگریس قائدین پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے نااتفاقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی اعلی ترین پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کا عزم ہے کہ آرٹیکل 370 اس وقت تک احترام کا مستحق ہے جب تک کہ ہندوستان کے آئین کے مطابق اس میں ترمیم نہیں کی جاتی۔

چدمبرم نے کہاکہ "ہم اس فیصلے سے بھی مایوس ہیں کہ سپریم کورٹ نے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں کیا۔ کانگریس نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے مرکز کے فیصلے کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کیا جائے اور لداخ کے لوگوں کی امنگوں کو بھی پورا کیا جائے۔

انہوں نے سپریم کورٹ کی طرف سے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ریاست میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے کیونکہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کا عمل آزادی کے بعد مکمل ہوا تھا۔ جموں و کشمیر کے لوگ ہندوستانی شہری ہیں اور کانگریس ریاست کی سلامتی، امن، ترقی کے لیے کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

سنگھوی نے کہاکہ "ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے جھکتے ہیں، لیکن ملک کے ایک عام شہری کے طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ اس فیصلے میں تضاد ہے۔ فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ریاست کی حیثیت کو کیوں گھٹا کر اسے یونین ٹیریٹری بنایا گیا ہے، جب کہ دوسری طرف عدالت لداخ کو یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کو درست مانتی ہے۔ ایک ہی ریاست کے کسی حصے کو یونین ٹیریٹری بنانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ دینا اور پھر اسی ریاست کے دوسرے حصے کو یونین ٹیریٹری بنانے کا جواز پیش کرنا تضاد ہے۔ یہ ایک آئینی غلطی معلوم ہوتی ہے۔ فیصلے میں ایک طرف سرکاری یقین دہانی کو قبول کیا گیا ہے تو دوسری جانب آئندہ ستمبر تک انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کی مہر تصدیق

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری 18 فیصد ہے جبکہ قومی سطح پر بے روزگاری کی شرح آٹھ فیصد ہے۔ شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 31 فیصد ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 51 فیصد ہے۔ پہلے مالی سال کے مقابلے 2021-22 میں جموں و کشمیر میں ڈس انویسٹمنٹ بہت کم ہے۔

یواین آئی۔

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مودی حکومت کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے جس طرح برقرار رکھا ہے اس سے پارٹی احترام کے ساتھ متفق نہیں ہے۔

سینئر کانگریس قائدین پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے نااتفاقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی اعلی ترین پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کا عزم ہے کہ آرٹیکل 370 اس وقت تک احترام کا مستحق ہے جب تک کہ ہندوستان کے آئین کے مطابق اس میں ترمیم نہیں کی جاتی۔

چدمبرم نے کہاکہ "ہم اس فیصلے سے بھی مایوس ہیں کہ سپریم کورٹ نے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں کیا۔ کانگریس نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے مرکز کے فیصلے کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کیا جائے اور لداخ کے لوگوں کی امنگوں کو بھی پورا کیا جائے۔

انہوں نے سپریم کورٹ کی طرف سے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ریاست میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے کیونکہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کا عمل آزادی کے بعد مکمل ہوا تھا۔ جموں و کشمیر کے لوگ ہندوستانی شہری ہیں اور کانگریس ریاست کی سلامتی، امن، ترقی کے لیے کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

سنگھوی نے کہاکہ "ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے جھکتے ہیں، لیکن ملک کے ایک عام شہری کے طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ اس فیصلے میں تضاد ہے۔ فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ریاست کی حیثیت کو کیوں گھٹا کر اسے یونین ٹیریٹری بنایا گیا ہے، جب کہ دوسری طرف عدالت لداخ کو یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کو درست مانتی ہے۔ ایک ہی ریاست کے کسی حصے کو یونین ٹیریٹری بنانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ دینا اور پھر اسی ریاست کے دوسرے حصے کو یونین ٹیریٹری بنانے کا جواز پیش کرنا تضاد ہے۔ یہ ایک آئینی غلطی معلوم ہوتی ہے۔ فیصلے میں ایک طرف سرکاری یقین دہانی کو قبول کیا گیا ہے تو دوسری جانب آئندہ ستمبر تک انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کی مہر تصدیق

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری 18 فیصد ہے جبکہ قومی سطح پر بے روزگاری کی شرح آٹھ فیصد ہے۔ شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 31 فیصد ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 51 فیصد ہے۔ پہلے مالی سال کے مقابلے 2021-22 میں جموں و کشمیر میں ڈس انویسٹمنٹ بہت کم ہے۔

یواین آئی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.