نئی دہلی: دہلی سروس بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو گیا ہے۔ پیر کو راجیہ سبھا میں طویل بحث و مباحثہ کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ نے بل پر ووٹ کرایا۔ جس میں دہلی سروس بل کے حق میں کل 131 ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ اس کے خلاف میں 102 ووٹ پڑے۔ یہ بل 3 اگست کو لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور ہو گیا تھا۔ چناچہ اب صدر کے دستخط کے بعد یہ بل قانون بن جائے گا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں کہا کہ دہلی حکومت میں عہدیداروں کے تبادلوں اور تعیناتیوں سے نمٹنے کے لئے اس کو بل کو عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے لایا گیا ہے نہ کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت کی طاقت کو غصب کرنے کے لئے۔
اس سے قبل راجیہ سبھا میں دہلی سروسز بل کو ایوان کی منتخب کمیٹی کے پاس بھیجنے کے لئے اپوزیشن کی تحریک کو صوتی ووٹ کے ذریعہ مسترد کر دیا گیا۔ کانگریس نے دہلی سروسز بل کو پچھلے دروازے سے دہلی کو کنٹرول کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیر آئینی، غیر جمہوری اور وفاقیت کے خلاف ہے، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بل کی پُر زور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی ایک مکمل ریاست کے بجائے ایک خصوصی زمرہ کا مرکزی علاقہ ہے، لہذا پارلیمنٹ کو اس کے حوالے سے ہر قسم کے قوانین بنانے کا حق حاصل ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو ایوان میں دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد دہلی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن (ترمیمی) بل 2023 پیش کیا۔ اس سے قبل راشٹریہ جنتا دل کے اے ڈی سنگھ، مارکسسٹ ایلارام کریم، مارومالارچی ڈی ایم کے کے وائیکو، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے اے اے رحیم، عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ڈاکٹر جان برٹاس، ونے وِشوم ، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے وی شیوداسن، بھارت راشٹر سمیتی کے کیشو راؤ اور عام آدمی پارٹی کے سشیل کمار گپتا نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایک قانونی قرارداد پیش کی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان 19 مئی 2023 کو صدر کے ذریعہ جاری کردہ قومی دارالحکومت علاقہ دہلی (ترمیمی) آرڈیننس 2023 کو مسترد کرتا ہے۔
بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر غیر آئینی اور تعاون پر مبنی وفاقیت کی روح کے خلاف ہے اور یہ سپریم کورٹ میں ٹک نہیں پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے مرکزی حکومت کوئی بھی طریقہ اپنا کر پچھلے دروازے سے دہلی کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مثال دنیا میں کہیں نظر نہیں آتی کہ منتخب حکومت کو قانون بنانے اور بیوروکریٹس سے کام کروانے کا حق حاصل نہ ہو۔
سنگھوی نے کہا کہ بل میں سول سروسز اتھارٹی کی تشکیل کا انتظام ہے لیکن اس کے چیئرمین یعنی وزیر اعلیٰ کو مکمل اختیارات نہیں دیے گئے ہیں۔ اس اتھارٹی میں ان کے ساتھ دو بیوروکریٹس کو شامل کیا گیا ہے۔ اتھارٹی افسران کی تقرری اور تبادلے کے حوالے سے اپنی سفارشات لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجے گی جنہیں حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے تمام اداروں کے سربراہوں کی تقرری کا بالواسطہ اختیار صرف لیفٹیننٹ گورنر کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل منتخب حکومت کو حقوق کے حوالے سے کھوکھلا اور پالیسی سازی میں مفلوج کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ دہلی کے لوگوں کی بھی توہین ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے سدھانشو ترویدی نے سنگھوی کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی یہ نہیں سمجھتی ہے کہ دہلی ایک مکمل ریاست نہیں ہے اور ایک خصوصی زمرہ کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239 اے اے کے تحت مرکزی حکومت کو دہلی سے متعلق ہر طرح کے قانون بنانے کا حق حاصل ہے۔ ترویدی نے کہا کہ عدالت نے اس حوالے سے کبھی منفی تبصرہ نہیں کیا۔ بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ انہوں نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ مرکز کے زیر انتظام کوئی علاقہ مرکزی حکومت کے اختیارات کو چیلنج کرتا ہو۔
ترویدی نے کہا کہ سنگھوی کہہ رہے ہیں کہ آرڈیننس صرف ایمرجنسی میں لایا جاتا ہے لیکن انہیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ دہلی حکومت نے عدالت کے حکم کے کچھ ہی دنوں کے اندر حساس فائلوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیش نظر جلد از جلد آرڈیننس لانا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی مرکزی حکومت مختلف اوقات میں سینکڑوں آرڈیننس لا چکی ہے۔ ترویدی نے کہا کہ دہلی کا اپنا کیڈر نہیں ہے اور DANICS کیڈر میں کچھ دیگر مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے افسران شامل ہیں، اس لیے اگر سول افسران دہلی کے وزیر اعلیٰ کے اختیار میں آتے ہیں تو ان کی تقرریوں اور تبادلوں میں دشواری ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے انھوں نے کچھ مثالیں بھی دیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بی جے پی کے لیڈر نے کانگریس اور عام آدمی کے اتحاد پر بھی طنز کیا اور کہا کہ عام آدمی پارٹی سمجھ رہی تھی کہ وہ بل پر حمایت حاصل کرکے جیت جائے گی، لیکن یہ نہیں جانتی کہ کانگریس عدم اعتماد لا کر جیت گئی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ شیلا دیکشٹ کے گھر میں دس اے سی کے بارے میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی رکن نے کہا کہ اب دہلی کے وزیر اعلیٰ کے گھر میں کروڑوں روپے کے پردے اور 15 بیت الخلاء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کو آئین کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ پارٹی کا اندرونی آئین نہیں ہے۔
عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے بل کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی دھوکہ دہی، آئینی گناہ اور انتظامی تعطل ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی انتخابی شکست کا بدلہ لے رہی ہے۔ دہلی میں بی جے پی گزشتہ 25 برسوں سے اقتدار سے باہر ہے۔ اس لیے وہ آئینی 'گناہ' کر رہی ہے۔ اس کے لیے بی جے پی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو بدل رہی ہے۔ درحقیقت اس بل کو آئین میں ترمیم لانی چاہیے۔ اس سے دہلی میں نوکر شاہی کو فروغ ملے گا۔ مسٹر چڈھا نے کہا کہ یہ بل دہلی کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے اور اس سے عوامی مفاد کے کاموں پر برا اثر پڑے گا۔
ترنمول کانگریس کے سکھیندر شیکھر رائے نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور بل پارلیمنٹ میں لایا گیا ہے۔ حکومت کو اس کا انتظار کرنا چاہیے اور جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔ درحقیقت دہلی میں وزیر اعلیٰ اور لیفٹیننٹ گورنر کے حقوق کے درمیان توازن قائم کیا جانا چاہیے۔ ڈی ایم کے کے تروچی سیوا نے کہا کہ یہ بل وفاقیت کے خلاف ہے اور اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔ یہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے۔ اس کے بعد افسران پر حکومت کا کنٹرول نہیں رہے گا اور غیر ذمہ داری کا احساس بڑھے گا۔
بیجو جنتا دل کے سشمت پاترا نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی حمایت کرتی ہے۔ یہ بل پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین کی روح سے ہم آہنگ ہے۔ اس سے عوام کو فائدہ ہوگا۔ بل کی حمایت کرتے ہوئے وائی ایس آر سی پی کے وی وجئے سائی ریڈی نے کہا کہ لوگ سیاسی مفادات کے لیے اس کی مخالفت کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتیں اس بل کے حوالے سے عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ AAP پارٹی انتشار کا شکار ہے اور علیحدگی پسند اور ملک دشمن عناصر کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی صرف آپ کی نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے ہر شہری کی ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)