ETV Bharat / state

Congress on Adani Row اڈانی گروپ کے خلاف الزامات پر کانگریس نے 22 شہروں میں پریس کانفرنس کی

کانگریس کے سینئر لیڈروں نے ملک بھر میں 22 مقامات پر پریس کانفرنس کر کے اڈانی گروپ اور مرکز کی مودی حکومت کے تعلقات پر سوال اٹھائے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ پی ایم مودی نے ملک کی سیکورٹی پالیسی اور اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے 'کارپوریٹ ساتھی' اڈانی کو فائدہ پہنچایا۔

Congress on Adani Row
Congress on Adani Row
author img

By

Published : Feb 18, 2023, 8:13 AM IST

نئی دہلی: کانگریس نے کہا کہ اڈانی گروپ میں عوام کا پیسہ ڈوب گیا ہے اور جب پارٹی نے پارلیمنٹ میں اس پر سوال اٹھایا تو وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور پوری حکومت خاموش رہی، تو پارٹی نے مجبور ہوکر عوام کے یہ سوالات پورے ملک میں میڈیا کے سامنے اٹھائے ہیں۔ اس تناظر میں معلومات دیتے ہوئے کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا، ’’ہم اڈانی کے ہیں کون‘‘ سیریز میں آج کانگریس کے ترجمانوں نے ملک کے 22 شہروں میں پریس کانفرنس کی اور وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ وزیراعظم جی آپ کو اپنے دوست سرمایہ داروں پر خاموشی توڑنی ہی ہوگی۔"

سیریز کے ایک حصے کے طور پر مغربی بنگال میں پارٹی کے ترجمان پرنو جھا نے کہا، "جنوری میں لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) میں اڈانی کی کمپنی نے سرمایہ کاری کی ہے اس میں ہر سرمایہ کار کو صرف جنوری میں ہی 1,250 روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ایسے میں جے پی سی قائم کی جانی چاہئے اور مودی حکومت کو جانچ کمیٹی کے سوالوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے لیکن وہ سوالوں سے بھاگ رہے ہیں۔ جھارکھنڈ میں پارٹی کے ترجمان اتل لودھا پاٹل نے کہا، "ایک تاجر کو تمام فوائد پہنچائے جا رہے ہیں اور اس سے پوچھے گئے سوالات کو اس طرح بتایا جا رہا ہے کہ یہ ملک پر حملہ ہے۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس کی تفتیش کیوں نہیں ہو۔"

تمل ناڈو میں پارٹی کے لوک سبھا ممبر اتم کمار ریڈی نے سوال کیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور دیگر سرکاری ایجنسیاں گوتم اڈانی کے معاملے پر کیوں خاموش ہیں۔" پنجاب میں رجنی پاٹل نے کہا، "کمپنی کے سیبی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے بعد بھی اڈانی کے حصص کی قیمت اچھالی گئی۔ اڈانی کے فراڈ کیس میں سیبی کیا کر رہی ہے۔" ناگپور میں کانگریس لیڈر موہن پرکاش نے کہا کہ "حکومت کا بنیادی مقصد عوام کو لوٹنا، دوستوں میں بانٹنا ہے۔ سرکاری اداروں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینا، خاص طور پر وزیر اعظم کے عزیز دوست کو دینا، یہ ملک کے لیے خطرناک ہے۔ "

لکھنؤ میں پارٹی کی ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اڈانی گروپ کے بارے میں کچھ نہیں بولتی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے میں مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو اڈانی گروپ نے ان کی مدد کی تھی۔ ہریانہ میں کے ایس راٹھور نے کہا، "ملک کے چند سرمایہ داروں کو عوام کو لوٹنے کی پوری آزادی ہے۔ کانگریس پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک اس لوٹ اور میگا گھپلوں کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔" گجرات میں پارٹی کے جنرل سکریٹری اجے ماکن نے کہا کہ حکومت اڈانی کو کیوں بچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس معاملے میں جے پی سی تشکیل دینی چاہیے۔ کانگریس بھی یہی مطالبہ کر رہی ہے لیکن مودی حکومت جے پی سی سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ اس سے پہلے ہرشد مہتا گھپلے جیسے کئی معاملات میں جے پی سی کی جانچ ہوئی ہے تو پھر مودی حکومت اڈانی گروپ کیس کی تحقیقات جے پی سی کو سونپنے سے کیوں خوفزدہ ہے۔

آندھرا پردیش میں پارٹی کے لیڈر انشول ابھیجیت نے کہا، "ملک کے سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کے الزام کے معاملے میں حکومت کچھ کیوں نہیں بول رہی ہے۔ اس گھپلے میں غریبوں کا پیسہ لوٹا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی اس معاملے پر جے پی سی کی تشکیل کی مانگ کرتی رہے گی۔" کرناٹک میں پارٹی کے لیڈر سچن پائلٹ نے کہا، ’’بجٹ سیشن کے پہلے مرحلے میں کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدر راہل گاندھی نے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اس معاملے پر حکومت سے سوالات پوچھے، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے ان کے سوالات کو پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے ہٹایا ہے اور یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے اڈانی گروپ کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا۔

تلنگانہ میں سپتگیری اولاکا نے سوال کیا، ’’اڈانی 2014 میں دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں 600ویں نمبر سے بھی نیچے تھے، وہ 2023 تک دوسرے نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔‘‘ مسٹر راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں پوچھا- وزیراعظم اڈانی کو کتنی بار ہوائی جہاز میں بیرون ملک لیکر گئے، کتنی بار اڈانی وزیر اعظم کے دورے کے فوراً بعد بیرون ملک گئے۔
کیرالہ میں پارٹی لیڈر راجیو گوڑا نے کہا، "اڈانی گروپ کی دھوکہ دہی کے بارے میں سچائی سامنے آنی ضروری ہے۔ حکومت پریس پر حملہ کر رہی ہے اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچا رہی ہے اور گھپلوں کی تحقیقات پر خاموش ہے۔"
چھتیس گڑھ میں پارٹی کے لیڈر بھکت چرن داس نے کہا، "اڈانی گروپ کے ساتھ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) اور کچھ بینکوں کے ملاکر اڈانی گروپ کے پاس 80،000 کروڑ روپے ہیں۔ اڈانی کی مارکیٹ کریش ہونے کے بعد عوام کی حالت کا تصور کرنا مشکل ہے۔ وزیر اعظم مودی کو اس بارے میں جواب دینا دینے کے ساتھ ساتھ جے پی سی بھی تشکیل دی جائے۔"
اتراکھنڈ میں ابھے دوبے نے کہا، "مسٹر راہل گاندھی جی نے ایک سنجیدہ بات کہی ہے -جو شخص دفاعی شعبے میں کام رہا ہے اس کی کمپنیاں فراڈ کر رہی ہیں، کیا ان الزامات کی بھی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے"۔ بہار میں پارٹی کے لیڈر ناصر حسین نے کہا، "وزیر اعظم، وزیر خزانہ یا حکومت کے کسی وزیر نے ان سوالات کا جواب نہیں دیا جو کانگریس نے حکومت سے اڈانی گروپ سے متعلق پوچھے تھے، اس لیے ہم ان سوالات کو لے کر عوام کے سامنے آئے ہیں اور پورے ملک میں اس بارے میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔"

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا کہ اڈانی گروپ میں عوام کا پیسہ ڈوب گیا ہے اور جب پارٹی نے پارلیمنٹ میں اس پر سوال اٹھایا تو وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور پوری حکومت خاموش رہی، تو پارٹی نے مجبور ہوکر عوام کے یہ سوالات پورے ملک میں میڈیا کے سامنے اٹھائے ہیں۔ اس تناظر میں معلومات دیتے ہوئے کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا، ’’ہم اڈانی کے ہیں کون‘‘ سیریز میں آج کانگریس کے ترجمانوں نے ملک کے 22 شہروں میں پریس کانفرنس کی اور وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ وزیراعظم جی آپ کو اپنے دوست سرمایہ داروں پر خاموشی توڑنی ہی ہوگی۔"

سیریز کے ایک حصے کے طور پر مغربی بنگال میں پارٹی کے ترجمان پرنو جھا نے کہا، "جنوری میں لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) میں اڈانی کی کمپنی نے سرمایہ کاری کی ہے اس میں ہر سرمایہ کار کو صرف جنوری میں ہی 1,250 روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ایسے میں جے پی سی قائم کی جانی چاہئے اور مودی حکومت کو جانچ کمیٹی کے سوالوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے لیکن وہ سوالوں سے بھاگ رہے ہیں۔ جھارکھنڈ میں پارٹی کے ترجمان اتل لودھا پاٹل نے کہا، "ایک تاجر کو تمام فوائد پہنچائے جا رہے ہیں اور اس سے پوچھے گئے سوالات کو اس طرح بتایا جا رہا ہے کہ یہ ملک پر حملہ ہے۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس کی تفتیش کیوں نہیں ہو۔"

تمل ناڈو میں پارٹی کے لوک سبھا ممبر اتم کمار ریڈی نے سوال کیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور دیگر سرکاری ایجنسیاں گوتم اڈانی کے معاملے پر کیوں خاموش ہیں۔" پنجاب میں رجنی پاٹل نے کہا، "کمپنی کے سیبی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے بعد بھی اڈانی کے حصص کی قیمت اچھالی گئی۔ اڈانی کے فراڈ کیس میں سیبی کیا کر رہی ہے۔" ناگپور میں کانگریس لیڈر موہن پرکاش نے کہا کہ "حکومت کا بنیادی مقصد عوام کو لوٹنا، دوستوں میں بانٹنا ہے۔ سرکاری اداروں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینا، خاص طور پر وزیر اعظم کے عزیز دوست کو دینا، یہ ملک کے لیے خطرناک ہے۔ "

لکھنؤ میں پارٹی کی ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اڈانی گروپ کے بارے میں کچھ نہیں بولتی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے میں مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو اڈانی گروپ نے ان کی مدد کی تھی۔ ہریانہ میں کے ایس راٹھور نے کہا، "ملک کے چند سرمایہ داروں کو عوام کو لوٹنے کی پوری آزادی ہے۔ کانگریس پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک اس لوٹ اور میگا گھپلوں کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔" گجرات میں پارٹی کے جنرل سکریٹری اجے ماکن نے کہا کہ حکومت اڈانی کو کیوں بچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس معاملے میں جے پی سی تشکیل دینی چاہیے۔ کانگریس بھی یہی مطالبہ کر رہی ہے لیکن مودی حکومت جے پی سی سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ اس سے پہلے ہرشد مہتا گھپلے جیسے کئی معاملات میں جے پی سی کی جانچ ہوئی ہے تو پھر مودی حکومت اڈانی گروپ کیس کی تحقیقات جے پی سی کو سونپنے سے کیوں خوفزدہ ہے۔

آندھرا پردیش میں پارٹی کے لیڈر انشول ابھیجیت نے کہا، "ملک کے سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کے الزام کے معاملے میں حکومت کچھ کیوں نہیں بول رہی ہے۔ اس گھپلے میں غریبوں کا پیسہ لوٹا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی اس معاملے پر جے پی سی کی تشکیل کی مانگ کرتی رہے گی۔" کرناٹک میں پارٹی کے لیڈر سچن پائلٹ نے کہا، ’’بجٹ سیشن کے پہلے مرحلے میں کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدر راہل گاندھی نے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اس معاملے پر حکومت سے سوالات پوچھے، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے ان کے سوالات کو پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے ہٹایا ہے اور یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے اڈانی گروپ کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا۔

تلنگانہ میں سپتگیری اولاکا نے سوال کیا، ’’اڈانی 2014 میں دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں 600ویں نمبر سے بھی نیچے تھے، وہ 2023 تک دوسرے نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔‘‘ مسٹر راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں پوچھا- وزیراعظم اڈانی کو کتنی بار ہوائی جہاز میں بیرون ملک لیکر گئے، کتنی بار اڈانی وزیر اعظم کے دورے کے فوراً بعد بیرون ملک گئے۔
کیرالہ میں پارٹی لیڈر راجیو گوڑا نے کہا، "اڈانی گروپ کی دھوکہ دہی کے بارے میں سچائی سامنے آنی ضروری ہے۔ حکومت پریس پر حملہ کر رہی ہے اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچا رہی ہے اور گھپلوں کی تحقیقات پر خاموش ہے۔"
چھتیس گڑھ میں پارٹی کے لیڈر بھکت چرن داس نے کہا، "اڈانی گروپ کے ساتھ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) اور کچھ بینکوں کے ملاکر اڈانی گروپ کے پاس 80،000 کروڑ روپے ہیں۔ اڈانی کی مارکیٹ کریش ہونے کے بعد عوام کی حالت کا تصور کرنا مشکل ہے۔ وزیر اعظم مودی کو اس بارے میں جواب دینا دینے کے ساتھ ساتھ جے پی سی بھی تشکیل دی جائے۔"
اتراکھنڈ میں ابھے دوبے نے کہا، "مسٹر راہل گاندھی جی نے ایک سنجیدہ بات کہی ہے -جو شخص دفاعی شعبے میں کام رہا ہے اس کی کمپنیاں فراڈ کر رہی ہیں، کیا ان الزامات کی بھی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے"۔ بہار میں پارٹی کے لیڈر ناصر حسین نے کہا، "وزیر اعظم، وزیر خزانہ یا حکومت کے کسی وزیر نے ان سوالات کا جواب نہیں دیا جو کانگریس نے حکومت سے اڈانی گروپ سے متعلق پوچھے تھے، اس لیے ہم ان سوالات کو لے کر عوام کے سامنے آئے ہیں اور پورے ملک میں اس بارے میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔"

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.