وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے زیادہ تر رہنما آج آپس میں ایک دوسرے سے نبرد آزما اور مفاد پرستی میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے عظیم اتحاد میں جو نوجوان رہنما تھے وہ بھی ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور سینیئر رہنما مایوس ہیں۔
آج اگر ہمارے عظیم اتحاد کے حق میں ماحول ہے تو اس کے پیچھے گزشتہ پانچ برسوں کی سخت محنت ہے۔ وہیں دوسری طرف کانگریس اور این سی پی کے رہنماؤں اپنی مفاد پرستی میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 'اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں کو یہ فکر ستارہی ہے کہ بی جے پی کارکن اتنی محنت کیوں کررہے ہیں۔ میں آج انہیں بتادوں کہ بی جے پی کے پاس تندہی سے کام کرنے والے کارکن ہیں، جس کی بدولت وہ دلوں کو جیتتے ہیں اور پارٹیوں کو فتحیاب بناتے ہیں'۔
وزیراعظم نے کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانے کے فیصلے پر ایک رہنما نے کہا تھا کہ یہ کسی کو قتل کرنے جیسا ہے، جبکہ دوسرے رہنما نے کہا کہ یہ بھارتی سیاست کا سیاہ دن ہے، تو کسی نے کہا کہ یہ جمہوریت کے منافی ہے۔نام لیے بغیر کہا کہ ایک اور بڑے رہنما نے کہا کہ بھارت میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، اس فیصلے سے قومی سلامتی کو خطرہ پیدا ہے۔
مودی نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی مخالفت اس دن سے کرتے آ رہے تھے جس دن سے ہماری پارٹی کا جنم ہوا تھا۔
تاریخ میں جب بھی 370 پر بحث ہوگی تو ملک کے مفاد میں کیے گئے فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا اور ان کے بیانات کا ذکر ضرور ہوگا۔
ملک کے اتحاد وسالمیت میں کانگریس کو ہندو مسلمان نظر آتا ہے۔ کانگریس کہتی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ کانگریس کے ایک اور رہنما نے کہا کہ یہ ملک کو برباد کرنے والا فیصلہ ہے، انہوں نے پوچھا کہ کیا ایسے بیان دینے والوں کو آپ معاف کریں گے؟
انہوں نے کہ مرکزی حکومت نے جل جیون مشن شروع کیا ہے۔ اس کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں صرف پانی کے لیے ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ پانی کے لیے اتنی سنجیدہ کوشش بھارت میں تو کیا دنیا کے تاریخ میں بھی نہیں کی گئی ہوگی۔
مہاراشٹر میں بی جے پی نے سنہ 2022 تک ہر گھر پانی پہنچانے کاعزم کیا ہے۔ یہ عزم ایسے ہی نہیں کیا گیا، اس کے پیچھے مہاراشٹر حکومت کے گزشتہ پانچ برسوں کا ٹریک ریکارڈ ہے۔
انہوں نے آبپاشی سے لے کر کمائی کی فکر، مہا عظیم اتحاد کی حکومت نے کی ہے۔ خشک سالی کی وجہ سے جب آفت آئی تو حکومت نے فوری طور پر مدد پہنچائی۔ ڈیزاسٹر ریلیف ہو یا فصل انشورنس، ہر طرح کی مدد پہنچائی۔ اب کسانوں کے کھاتوں میں راست امداد ی رقم پہنچائی جارہی ہے۔