ان تمام رہنماؤں کا الزام ہے کہ وقف بورڈ میں کی جانے والی تقرری میں بدعنوانی کی گئی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے اوکھلا سے رکن اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان پر ریاستی کانگریس کمیٹی نے دہلی وقف بورڈ میں 33 تقرریوں میں بدعنوانی اور اپنے رشتہ داروں کی تقرری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بورڈ میں تقرریوں اور قوانین کو بالائے طاق پر رکھ کر چیئرمین کے ذریعے اپنے پسندیدہ امیدواروں اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کی تقرری کرنے کے تعلق سے بدعنوانی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
کانگریس نے وقف بورڈ میں تقرریوں میں ہوئی بدعنوانی کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 26 فروری کو اخبارات میں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے 33 تقرریوں کا اشتہار شائع کیا گیا تھا۔
اشتہار دینے کے سات دن کے اندر منتخب امیدواروں نے ملازمت شروع کر دی تھی، جس کی وجہ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی خواہش ان امیدواروں تک اس کی اطلاع پہنچانے کی تھی تاکہ وہ اپنے پسندیدہ امیدواروں کو منتخب کرسکیں۔
کانگریس نے اس سے متعلق سات ایسے منتخب امیدواروں کا نام دیا ہے جو امانت اللہ خان کے قریبی رشتہ دار ہیں۔
ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
کلیم احمد خان (خالہ کا بیٹا)
رفیع الشان خان (بھتیجہ)
مسیح اللہ خان (چچا زاد بھائی)
ہدایت اللہ خان (چچا زاد بھائی)
ایم ڈی بلال خان (پھوپھی کا بیٹا)
فیروز عالم ( یہ اوکھلا آفس میں امانت اللہ خان کے لیے کام کرتے ہیں)
کفایت اللہ خان (چچا زادبھائی) ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امانت اللہ خان پر سنہ 2016 میں ان کے چیئرمین رہتے ہوئے وقف بورڈ میں غیر قانونی تقرریوں کے لیے سی بی آئی کی جانچ پہلے ہی چل رہی ہے۔
سنہ 2016 کے دوران کی گئی سبھی تقرریوں کو اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔