دارالحکومت دہلی کے دہلی گیٹ قبرستان میں کورونا میتوں کے تدفین کے لیے ایک جگہ مختص کی گئی ہے جس کے بعد سے دیگر علاقوں کے میتوں کو اب قبرستان میں تدفین پر روک لگا دیا گیا ہے۔ اب صرف پرانی دہلی کے میتوں کی ہی تدفین Burial in Old Delhi Cemetery bannedدہلی گیٹ کے جدید قبرستان و اہل اسلام میں کی جائے گی۔
اس بارے میں دہلی گیٹ قبرستان کمیٹی کے رکن شمیم احمد نے بتایا کہ 'قبرستان میں جگہ نہیں ہے اور جو جگہ بچی ہے وہ پرانی دہلی کے لوگوں کے لیے رکھی گئی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ کے لیے ہم نے 5 ایکڑ زمین کا حصہ مختص کیا تھا جو اب پوری طرح سے بھر چکا ہے۔ ہم نے اب ہسپتالوں کو بھی باور کرا دیا ہے کہ ہمارے قبرستان میں اب جگہ نہیں ہے، لہذا میت جس علاقے کی ہو، اس کے لواحقین کو ان کے رہائشی علاقوں کے قبرستان میں آخری رسومات ادا کرنے کے لیے میت دے دی جاۓ۔
شمیم احمد نے بتایا کہ پہلے ہمارے پاس جگہ تھی تو ہم نے سب کو جگہ دی لیکن اب یہ احاطہ پوری طرح بھر چکا ہے اس لیے ہم نے اب پر پابندی عائد Complaint against ban on burial at Delhi Gate Cemeteryکردی ہے۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے منتظمہ کمیٹی کے رکن ایڈوکیٹ مسرور صدیقی سے بات کی تو انہوں نے اپنی ہی کمیٹی کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف شکایت کی ہے۔
مزید پڑھیں:
مسرور صدیقی نے کہا کہ یہ قبرستان سب کا ہے اس میں آپ پابندی عائد نہیں کرسکتے اور ابھی بھی دہلی گیٹ قبرستان میں 20 ایکڑ کی زمین خالی پڑی ہے اس کمیٹی کو اپنا فیصلہ واپس لینا چاہیے اور بھارت کا آئین بھی اس بات اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی شخص کی آخری رسومات میں کسی بھی طرح کی کوئی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔
مسرور صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان، لیفٹیننٹ گورنر انیل بیجل، دہلی وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سمیت ریونیو ڈپارٹمنٹ اور دیگر اداروں میں اس کی شکایت کی ہے Complaint against ban on burial at Delhi Gate Cemetery جس میں قبرستان منتظمہ کمیٹی کی باہر کے میتوں کی آخری رسومات پر روک لگانے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔