کردمپوری میں رہنے والے ڈاکٹر یوگیش نے بتایا کہ 'جب شمال مشرقی دہلی کو نذر آتش کیا جا رہا تھا تب مسلم سماج کے لوگ ان کی حفاظت میں مصروف تھے۔'
دوا کی دکان چلانے والے چندرپال نے بتایا کہ وہ گذشتہ 35 برسوں سے کردمپوری میں رہ رہے ہیں لیکن آج تک ایسی صورتحال نہیں دیکھنے کو ملی انہوں نے کہا کہ دیگر ہندو علاقوں کے مقابلے وہ یہاں خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
وہیں نوجوان گورو کا کہنا تھا کہ جب فساد ہوا تو پہلے دن وہ کافی ڈر گئے تھے لیکن مقامی مسلمانوں نے انہیں یقین دلایا کہ وہ یہاں محفوظ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمان مندروں کی اور ہندو مساجد کی حفاظت کر رہے تھے۔
70سالہ منپھول سنگھ نے کہا کہ اس سب کے پیچھے سیاسی رہنماؤں کا ہاتھ ہے اور وہ بس اپنی سیاست کرنا جانتے ہیں۔