نئی دہلی: اتر پردیش حکومت یا مرکزی حکومت کی طرف سے کامن سول کوڈ کا راگ الاپنا صرف بے وقت کی راگنی ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ اس کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی، گرتی ہوئی معیشت اور بے تحاشہ روز گاری جیسے مسائل سے توجہ ہٹانا اور نفرت کے ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔ یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ دستور ہند نے ملک میں بسنے والے ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دی ہے اور اس کو بنیادی حقوق میں شامل رکھا گیا ہے Statement of Khalid Saifullah Rahmani on Common Civil Code۔
اس حق کے تحت اقلیتوں اور قبائلی طبقات کے لئے ان کی مرضی اور روایات کے مطابق الگ الگ پرسنل لا رکھے گئے ہیں، جس سے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے بلکہ آپسی اتحاد اور اکثریت و اقلیت کے درمیان باہمی اعتماد کو قائم رکھنے میں اس سے مدد ملتی ہے، ماضی میں کئی قبائلی بغاوتوں کو ختم کرنے کے لئے ان کے اس مطالبہ کو قبول کیا گیا ہے کہ وہ سماجی زندگی میں اپنے یقین اور اپنی روایات پر مل کر سکیں گے۔
اب اتراکھنڈ، اتر پردیش حکومت یا مرکزی حکومت کی طرف سے کامن سول کوڈ پر ہنگامہ کھڑا کرنا غلط ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ اس کا مقصد بڑھتی ہوئی مہگائی، گرتی ہوئی معیشت اور بے روز گاری جیسے مسائل سے توجہ ہٹانا اور نفرت کے ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔
مزید پڑھیں:
- Common Civil Code: کامن سول کوڈ کی مخالفت میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی قرارداد
- Implementation of Common Civil Code: کامن سول کوڈ کے پس پردہ مذہبی آزادی چھیننے کا حکومت کو کوئی حق نہیں
انہوں نے کہا کہ یہ اقلیت مخالف اور دستور مخالف قدم ہے، مسلمانوں کے لئے یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مذمت کرتا ہے اور حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے۔