مولانا آزاد میڈیکل کالج میں صدر شعبہ کمیونیٹی میڈیسن ڈاکٹر سونیلا گارگ نے بتایا کہ مختلف کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں اور ویکسن کو رکھنے کےلیے اسٹوریج سسٹم بھی تیار کئے جارہے ہیں جبکہ فائزر کی جانب سے تیار کی جارہی ویکسین کو منفی 80 ڈگری سینٹی گریڈ میں رکھنے کی ضرورت ہوگی اور بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے مطابق اس کی جانب سے تیار کی جارہی ویکسین کو عام فریج کے درجہ حرارت یعنی منفی 2 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ پر 30 دن کےلیے اسٹور کیا جاسکتا ہے وہیں منفی 20 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر اسے 6 ماہ تک اسٹور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو منفی 80 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا جاسکتا ہے جبکہ بھارت جیسے ملک میں اس طرح کے کولڈ اسٹوریج کی سہولت مشکل عمل ہے۔
ڈاکٹر گرگ نے بتایا کہ بھارت کو کل 1.7 بلین ڈوز میں سے ابتدائی طور پر 828 ملین ڈوزز کی ضرورت ہوگی۔ بھارت کی کل آبادی 1.38 بلین میں 80 فیصد آبادی 14 سال سے زیادہ عمر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائزر کی ویکسین خراب ہوسکتی ہے کیونکہ اسے صرف منفی 80 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ موڈرینا کی ویکسین کو منفی 20 ڈگری سنٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا جاسکتا ہے جو ہمارے ملک کےلیے آسان ہے۔ اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوویڈ کی یہ ویکسین بہت حساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ویکسین کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچانے کےلیے مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم کی بھی ضرورت ہوگی۔
ڈاکٹر سونیلا گارگ نے کہا کہ اس سلسلہ میں سرکاری اور نجی شراکت داری اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت صحت مراکز کو اس کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض ذرائغ سے پتہ چلا ہے کہ مرکزی حکومت نے ویکسین کو ذخیرہ کرنے کے مقصد کے تحت کولڈ چین منصوبہ سازی کے علاوہ وسیع پیمانہ پر اس سلسلہ میں مشق کا عمل بھی شروع کیا ہے تاکہ ویکسین کی لانچنگ کے ساتھ ہی بڑے پیمانہ پر اسے ملک کے کونے کونے تک پہنچایا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ-19 ویکسین انتظامیہ کی قومی ٹاسک فورس کی جانب سے مختلف شعبوں کے علاوہ نجی اداروں کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ کولڈ اسٹوریج کی نشاندہی کی جاسکے اور ویکسین کے اسٹاک اور تقسیم کے عمل کو تیزی سے روبہ عمل لایا جاسکے۔ مرکزی وزارت صحت نے ویکسین کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کرنا شروع کردیئے ہیں اور کولڈ چین کی صلاحیت میں اضافہ کےلیے منصوبہ بنایا جارہا ہے۔
ڈاکٹر سونیلا گارگ نے کہا کہ ٹیکوں کی خاطر خواہ تعداد میں تیاری، ٹرانسپورٹ کے لیے فریج وین کا انتظام اور دیگر امور پر منصوبہ سازی کی جارہی ہے۔ بھارت نے پہلے ہی یونیورسل امونائزیشن پروگرام کے تحت 28 ہزار فعال کولڈ چین پوائنٹس کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو آئی پی کی مہارت بھارت کےلیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہوگی۔