نئی دہلی/جے پور: مدارس اسلامیہ کے نصاب کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری اورچیئرمین امام ربانی گروپ آف اسکولس مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ مدارس اسلامیہ کے نصاب ونظام میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے، یہ بات انہوں نے جامعۃ الہدایۃ جے پور میں مدارس کے نصاب سے متعلق ایک اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کے صنعتی انقلاب کے بعد اورسائنس وٹکنالوجی کے ترقی پذیر دورمیں مدارس اسلامیہ کے نصاب میں تبدیلی کی ضرورت تھی، حالات کاتقاضہ تھاکہ مدارس میں پڑھنے والے دینی علوم کے ساتھ عصری علوم سے بھی واقف ہوں اوردعوت ِدین کیلئے انگریزی وہندی زبان سے واقفیت تووقت کی ضرورت ہے۔اس لئے بہت سے مدارس نے عصری تعلیم پر توجہ دینی شروع کردی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے اسے مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔Maulana Mujaddidi On Madrasa
انہو ں نے کہ اکہ جامعۃ الہدایہ جے پور دینی وعصری علوم کا حسین امتزاج اوراصلاح نصاب کی ایک طاقتور تحریک اورتعلیمی مشن ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کمپیوٹر سنٹر اس وقت قائم کیا گیا تھا جب بہت سی یونیورسیٹیوں میں بھی کمپیوٹر سنٹر نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ میں زیرتعلیم بچوں کے والدین وسرپرستوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ والدین کے سامنے اپنے بچوں کو جامعہ بھیجنے کا مقصد واضح ہوناچاہئے، مقصدیت سے واقفیت ضروری ہے،آپ کو جب جب بھی بلایاجائے توآپ ضرور آئیں اورجامعہ سے جوہدایات دی جائیں ان کی پابندی کریں،یہ آپ کے بچوں کے حق میں مفید ہے اورجامعہ کے حق میں بھی، ہم دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے جدوجہد اورمنصوبہ بندی کریں،مدارس اسلامیہ کی تاریخ میں اس طرح کی نشست پہلی مرتبہ منعقد ہورہی ہے،انشاء اللہ اس طرح کی نشستوں کا انعقاد ہر سال ہوتارہے گا۔
انہوں نے کہاکہ طلبہ تعلیم میں ترقی کریں اوران کا مستقبل روشن ہو،اورقوم وملت کے اچھے خدمت گذار بنیں، آپ اورہماری سب کی تمناوخواہش ہے، لیکن یہ صرف چاہنے سے نہیں ہوسکتا اس میں سبھی کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آپ کے تعاون کے بغیر بچہ کی پائیدار تربیت مشکل ہے، طالب علم جب تک جامعہ میں ہیں،یہاں کے اساتذہ،نگراں، اورانتظامیہ ان کی مکمل نگہداشت رکھتے ہیں، ان کے ایک ایک لمحہ کو قیمتی بنانے کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔
انہوں نے مدارس اسلامیہ کے نصاب میں تبدیلی کے ثمرات سے آگاہ کرتے ہو ئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ جامعہ نے شروع سے ہی اپنے نصاب میں قرآن وحدیث فقہ اسلامی، سیرت نبوی، تاریخ اسلام، عربی واردو زبان وادب، کے ساتھ سائنس وریاضی، اورانگریزی وہندی زبان کو شامل کیاہے، نیز یہاں سے فارغ ہونے والاطالب علم معاشی طورپر خود کفیل بنانے کے لئے ٹیکنیکل تعلیم،کمپوٹر، الیکٹریکل اورمیکینکل میں سے ایک ہنر بھی سکھانے کا نظم کیا۔انہوں نے کہاکہ الحمد للہ جامعہ میں رہتے ہوئے طالب علم ہائی اسکول کا سر ٹیفکیٹ حاصل کرلیتاہے اورفراغت کے بعد ملک وبیرون ملک یونیورسٹیوں جیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، مولاناآزاد نیشنل اردویونیورسٹی حیدرآباد، بنارس ہندویونیورسٹی وغیرہ میں مختلف کورسیز میں داخلہ کا اہل ہوتاہے، بیرون ملک کی ممتاز دانشگاہوں جیسے جامعہ اسلامیہ مدینہ یونیورسٹی،جامعۃ الملک سعودریاض، سعودی عرب میں اگر چاہے توداخلہ لیکر مزید تعلیم حاصل کرسکتاہے۔
انہوں نے کہاکہ دراصل عظیم روحانی شخصیت حضرت مولاناشاہ محمد ہدایت علی نقشبندی مجددیؒ کے خوابوں کی حسین تعبیر ہے جسے ان کے سچے جانشین اورمیرے والد ماجد عارف باللہ حضرت مولاناشاہ محمدعبدالرحیم صاحب نقشبندی مجددی ؒ نے قائم فرمایا اورمفکراسلام حضرت مولاناسید ابوالحسن علی حسنی ندوی ؒکے دست مبارک سے ۶۷۹۱ء میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Madaris Islamia Convention مدارس اسلامیہ کنونشن اختتام پذیر
یو این آئی