اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مشہور سائنسداں اروند پرانجپائی نے کہا کہ چندرایان۔2 کا چاند کی سطح پر اترنے سے عین قبل رابطہ منقطع ہونے کے بعد اس مشن کو ناکام کہنا جلد بازی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے آربیٹری کی مدد سے چاند پر اترنے والی خلائی گاڑی وکرم کا پتہ چلانے کی کوشش کی جائے گی۔
اروند پرانجپائی نے مزید کہا کہ کچھ دنوں کے بعد وکرم کا پتہ چل سکتا ہے اور منقطع ہوا رابطہ پھر سے بحال بھی ہوسکتا ہے۔ اس مشن کے بارے میں کچھ کہنے سے پہلے ہمیں کچھ دنوں تک انتظار کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی کا رابطہ منقطع ہونے کی وجہ، اس کا کسی حادثہ کا شکار ہونا یا پھر سگنل پہونچانے والے اینٹینا میں خرابی ہوسکتی ہے۔
اسرو کے مطابق خلائی گاڑی وکرم کو چاند کی سطح پر 1.25 بجے اترنا تھا لیکن کچھ دیر قبل ہی وکرم کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
اروند پرانجپائی نے کہا کہ خلائی گاڑی چاند کی سطح سے صرف 2.1 کیلومیٹر کی دوری پر تھی اس لیے اس مشن کو ناکام کہنا غلط ہوگا جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ مشن کے کامیاب یا ناکام ہونے کی توثیق فی الفور نہیں کی جاسکتی۔
اسرو کے مطابق خلائی گاڑی وکرم کی جانب سے اسرو کے ہیڈکوارٹر کو بھیجے گئے اس کا تجزیہ کیا جائے گا۔
اس مشن کا اہم مقصد چاند کی سطح پر پانی کی آثار کو تلاش کرنا تھا۔
اس سے قبل 2008 میں پہلا خلائی مشن چندرائن۔1 خلائ میں بھیجا گیا لیکن وہ چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا۔
چاند کی سطح پر پہونچنے والا ہندوستان دنیا کا چوتھا ملک ہے۔ اس سے پہلے امریکہ، روس اور چین چاند کی سطح تک رسائی حاصل کرچکے ہیں۔