دہلی: مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اقلیتی طبقہ کے طلباء کے لیے دی جانے والی اسکالر شپ ہے جسے یو پی اے کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ مرکز نے اقلیتی برادریوں کے ریسرچ اسکالرز کے لیے مولانا آزاد اسکالرشپ ختم کر دی ہے، اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے لوک سبھا میں کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ اسکیم مختلف دیگر اسکیموں کے ساتھ اوور لیپ ہو گئی ہے۔ Maulana Azad Fellowship closed by Centre, Chairman of Urdu Academy objected
یہ بھی پڑھیں:
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اردو اکیڈمی دہلی کے چیئرمین تاج محمد سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ بی جے پی سرکار ہمیشہ سے مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاؤ کا برتاؤ کرتی رہی ہے۔ اب جب کہ اقلیتی طبقہ کو ملنے والی اسکالرشپ کو بند کر دیا گیا ہے تو اس سے ان کی نیت بالکل واضح ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اقلیتی طبقہ کے طلباء کے لیے دی جانے والی اسکالر شپ ہے جسے یو پی اے کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔
مرکزی اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے جمعرات کو لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ دیگر اسکیمز کے ساتھ اوور لیپ ہوتی ہے۔ سمرتی ایرانی نے کانگریس کے ایم پی پی ٹی این پرتھاپن کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کے علاوہ اس طرح کی تمام اسکیمز میں اقلیتوں سمیت تمام برادریوں کے امیدواروں کے لیے کھلی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق جس نے اس اسکیم کو نافذ کیا تھا اس کے تحت سال 2014-15 اور 2021-21 کی مدت کے درمیان تقریبا 6722 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا تھا اور اس دوران 738.85 کروڑ روپے کی فیلو شپ تقسیم کی گئیں ہیں۔ اس اسکالرشپ کے تحت پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم کو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ مولانا آزاد نیشنل شپ کے تحت دیا جاتا تھا جو اب نہیں ملے گا۔