آئیے جانتے ہیں آئی این ایکس کے تعلق سے کچھ دلچسپ باتیں۔
آئی این ایکس کو سمجھنے کے لیے ہمیں سنہ 1996 میں جانا ہوگا۔ جب بھارت کی معروف میڈیا ایکزیکیوٹیو اندرانی مکھرجی نے ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں ایک ریکرومینٹ کمپنی آئی این ایکس سروس پرائویٹ لمیٹیڈ قائم کیا تھا۔
اندرانی مکھرجی سنہ 2001 میں ممبئی منتقل ہوگئیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک میوزک کمپنی اپنے شوہر پیٹر مکھرجی کے ہمراہ سنہ 2007 میں قائم کیا ۔ اس کا نام آئی این ایکس میڈیا ہے، جو نائن ایکس میڈیا کے نام سے بھی جانا تھا۔
سنہ 2009 میں اندرانی مکھرجی نے بھارت کی شہریت و قومیت چھوڑ کر برطانوی شہریت بھی حاصل کر لی اور سنہ 2017 اپنے شوہر سے طلاق لے کر علیحدہ رہنے لگیں۔
سنہ 2011 میں اندارنی مکھرجی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوگئیں۔
اندرانی مکھرجی ان دنوں اپنی بیٹی شینا بورا قتل کے الزام میں ممبئی کی جیل میں بند ہیں، ابھی پر ان پر سماعت جاری ہے۔
آئی این ایکس میڈیا کا معاملہ بیرون ملک سرمایہ کاری معاملہ (ایف آئی پی بی) سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں ہوئی 305 کروڑ روپئے کی بدعنوانی میں بھارت کے سابق وزیرخزانہ پی چدمبرم اور ان کے بیٹے کارتی چدمبرم کا نام بھی شامل ہے۔
یہ معاملہ فارن انویسٹمنٹ پرموشن بورڈ کی منظوری سے جڑا ہوا ہے۔ سی بی آئی اور ای ڈی کی جانب سے اس بات کی تفتیش ہو رہی ہے کہ کارتی چدمبرم کو ایف آئی پی بی سے کیسے منظوری مل گئی جب کہ ان دنوں وزیرخارجہ ان کے والد پی چدمبرم تھے۔
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ بورڈ سے منظوری دلانے کے لیے اندرانی مکھرجی اور ان کے سابق شوہر نے پی چدمبرم سے ملاقات کی تھی۔ پھر ان کی دور وزارت میں اسے منظوری ملی۔
آئی این ایکس معاملہ پر سی بی آئی نے 15 مئی 2017 کو ایف آئی آر درج کیا۔ اس میں یہ الزام لگایا گیا کہ پی چدمبرم کی دور وزارت سنہ 2007 میں 305 کروڑ روپیے کی بیرونی سرمایہ کاری کے لیے آئی این ایکس میڈیا کو ایف آیی پی بی کی جانب سے منظوری دینا غیرقانونی ہے۔ اس لیے ای ڈی نے اس معاملے میں منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا۔
اس سلسلے میں اندرانی مکھرجی نے سرکاری گواہ کے طور پر مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان درج کراتے ہوئے کہا کہ پی چدمبرم نے ان سے کارتی چدمبرم کے ساتھ رابطے میں رہنے کو کہا تھا۔ اور چدمبرم نے آئی این ایکس میڈیا میں ایف آئی پی بی کی کلرینس کی مہر لگائی تھی۔
اس طرح پی چدمبرم اس کیس میں ماخوذ ہوگئے۔ 20 اگست 2019 کو عدالت سے رجوع کیا اور گرفتاری سے بچنے کے لیے پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کی تھی جسے رد کر دیا گیا۔ 21 اگست 2019 کو دن کے اوقات پر ان کی عرضی پر عدالت میں سماعت نہیں ہوئی اور پھر 21 اگست 2019 کی رات کو انہیں سی بی آئی نے دہلی میں واقع ان کی قیام گاہ سے گرفتار کر لیا۔