ایسا ہی کچھ حال مسجدِ جہاں نما کے پہلو میں بنے اردو پارک کا ہے، جو کبھی سر سبز و شاداب ہوا کرتا تھا وہ اب بنجر زمین معلوم ہوتا ہے یہاں نہ صرف غیر قانونی طور پر نشہ آور شے فروخت ہوتی ہیں بلکہ دیگر برے کام بھی انجام دیے جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مقامی افراد سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ نقصان ان پارکوں کو شیلٹر ہوم سے ہوا ہے۔
جب سے یہاں رین بسیرے نصب ہوئے ہیں تب سے علاقہ کے بچے کھیلنے کودنے سے محروم ہو گئے ہیں۔
اب پرانی دہلی کے پاس کوئی بھی ایسا پارک نہیں ہے جہاں وہ سیر و تفریح کے ساتھ صاف آب و ہوا حاصل کر سکیں۔ اسی سے متعلق دہلی انجمن کے صدر ذاکر خان نے وزیراعلی، لیفٹیننٹ گورنر اور ڈی سی پی سی آر سمیت متعدد افسران کو خط لکھ کر ان پارکوں کی حالت بہتر کرنے اور انہیں بچوں کے لیے کھولنے کی درخواست کی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے شاہی امام سید احمد بخاری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مسجد کے اطراف سے غیر قانونی قبضہ اور پارکوں میں پھیلی گندگی کو صاف کرانے کے لیے آگے آئیں۔