ETV Bharat / state

Journalist Aamir Saleem Khan Passed Away اردو کے نوجوان صحافی عامر سلیم خاں سپرد خاک

author img

By

Published : Dec 13, 2022, 5:16 PM IST

رکن پارلیمان مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اردو صحافت کے ساتھ اردو صحافی بھی ختم ہورہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ عامر سلیم خاں کے جانے سے اردو صحافت میں پیدا خلا کا پر ہونا ناممکن ہے۔آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مولانا عامر سلیم ایک سنجیدہ صحافی تھے اور ملک و ملت پر گہری نگاہ رکھتے تھے ، کم عمر میں ان کا جانا ملت کے ساتھ ساتھ اردو صحافت کے لیے المیہ ہے۔Participation of journalists in the funeral of Aamir Saleem Khan

عامر سلیم خاں سپرد خاک
عامر سلیم خاں سپرد خاک

نئی دہلی: اردو کے نوجوان صحافی اور ہمارا سماج اخبار کے ایڈیٹر مولانا عامر سلیم کا 12دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے53سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔اس کی خبر ملتے ہی اردو برادری خاص کر کے اردو صحافت میں ہلچل مچ گئی اور ان کا دیدار کرنے کے لئے دن بھر بھیڑ لگی رہی۔Participation of journalists in the funeral of Aamir Saleem Khan

عامر سلیم خاں سپرد خاک


مولانا عامر سلیم ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے، اترپردیش کے ضلع بستی و سدھارتھ نگر میں پیدا ہوئے مولاناعامر سلیم نے 1987 میں دہلی کے جامعہ رحیمیہ مہندیان میں داخلہ لیا اور یہاں کے متولی علی محمد شیر میوات کی قربت کی وجہ سے عالمیت کرکے اسی مدرسہ میں ملازمت اختیار کرلی۔ اس دوران کافی نشیب و فراز سے گزرے اور ہار نہیں مانی،اسی دوران انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے عربی سے انگریزی میں ڈپلومہ کیا، درس و تدریس کے ساتھ ہی اردو صحافت میں قدم رکھا اور شروعاتی ایام میں کئی ادارے میں کام کرنے کے بعد وہ ہمیشہ کے لئے ہمارا سماج کے ہوکر رہ گئے۔ ان کی بہترین تحریر اور کم الفاظ میں دیدہ زیب سرخی کی وجہ سے کئ بڑے ادارے سے اچھی تنخواہ پر آفر ملا لیکن سب کو ٹھکرا دیا اور ہمارا سماج کی وفاداری کرتے رہے۔
عامر سلیم کے انتقال پر اردو برادری میں غم کی لہر ہے۔ یہی وجہ ہے کی ان کی تدفین میں دہلی کے ہر بڑے و چھوٹے اردو صحافی نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا۔
اس موقع پر رکن پارلیمان مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اردو صحافت کے ساتھ اردو صحافی بھی ختم ہورہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ عامر سلیم خاں کے جانے سے اردو صحافت میں پیدا خلا کا پر ہونا ناممکن ہے۔آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مولانا عامر سلیم ایک سنجیدہ صحافی تھے اور ملک و ملت پر گہری نگاہ رکھتے تھے ، کم عمر میں ان کا جانا ملت کے ساتھ ساتھ اردو صحافت کے لیے المیہ ہے

روزنامہ انقلاب کے سابق گروپ ایڈیٹر شکیل شمسی نے کہا کہ عامر سلیم صاحب سادہ لباس ،خوش مزاج اردو صحافی تھے، وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے تھے کبھ غصہ نہیں دیکھا ،ان کی سرخی کو لوگ پسند کرتے تھے ۔روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو کے گروپ ایڈیٹر ماجد نظامی نے کہاکہ بہت افسوس ہے کہ آج اردو کے اچھے صحافی کو مرحوم کہنا پڑ رہا ہے۔

عالمی سہارا کے سابق اینکر شکیل نے کہا کہ عامر سلیم صاحب کا انتقال ہوگیا ،انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے ملی تنظیموں اور اقلیتوں کی آواز کو بلند کیا اب ان کے جانے کے بعد ان کے بچوں کا پروش کون کرے گا؟ کیا ملی و سیاسی تنظیمیں اس پر دھیان دے گی۔
ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمش تبریز نے کہا کہ مولانا عامر سلیم اپنی تحریروں کے ذریعے عوام میں مقبول تھے اور ان کو جانکاری اچھی تھی جو کم ہی صحافی کو ہوتی ہے۔
اسی طرح سے صحافی ممتاز عالم رضوی، شفیق حسن،، محمد مصطفی وغیرہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:اردو کے معروف صحافی محمد آصف کا انتقال، صحافی برادری کا اظہار تعزیت

نئی دہلی: اردو کے نوجوان صحافی اور ہمارا سماج اخبار کے ایڈیٹر مولانا عامر سلیم کا 12دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے53سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔اس کی خبر ملتے ہی اردو برادری خاص کر کے اردو صحافت میں ہلچل مچ گئی اور ان کا دیدار کرنے کے لئے دن بھر بھیڑ لگی رہی۔Participation of journalists in the funeral of Aamir Saleem Khan

عامر سلیم خاں سپرد خاک


مولانا عامر سلیم ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے، اترپردیش کے ضلع بستی و سدھارتھ نگر میں پیدا ہوئے مولاناعامر سلیم نے 1987 میں دہلی کے جامعہ رحیمیہ مہندیان میں داخلہ لیا اور یہاں کے متولی علی محمد شیر میوات کی قربت کی وجہ سے عالمیت کرکے اسی مدرسہ میں ملازمت اختیار کرلی۔ اس دوران کافی نشیب و فراز سے گزرے اور ہار نہیں مانی،اسی دوران انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے عربی سے انگریزی میں ڈپلومہ کیا، درس و تدریس کے ساتھ ہی اردو صحافت میں قدم رکھا اور شروعاتی ایام میں کئی ادارے میں کام کرنے کے بعد وہ ہمیشہ کے لئے ہمارا سماج کے ہوکر رہ گئے۔ ان کی بہترین تحریر اور کم الفاظ میں دیدہ زیب سرخی کی وجہ سے کئ بڑے ادارے سے اچھی تنخواہ پر آفر ملا لیکن سب کو ٹھکرا دیا اور ہمارا سماج کی وفاداری کرتے رہے۔
عامر سلیم کے انتقال پر اردو برادری میں غم کی لہر ہے۔ یہی وجہ ہے کی ان کی تدفین میں دہلی کے ہر بڑے و چھوٹے اردو صحافی نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا۔
اس موقع پر رکن پارلیمان مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اردو صحافت کے ساتھ اردو صحافی بھی ختم ہورہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ عامر سلیم خاں کے جانے سے اردو صحافت میں پیدا خلا کا پر ہونا ناممکن ہے۔آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مولانا عامر سلیم ایک سنجیدہ صحافی تھے اور ملک و ملت پر گہری نگاہ رکھتے تھے ، کم عمر میں ان کا جانا ملت کے ساتھ ساتھ اردو صحافت کے لیے المیہ ہے

روزنامہ انقلاب کے سابق گروپ ایڈیٹر شکیل شمسی نے کہا کہ عامر سلیم صاحب سادہ لباس ،خوش مزاج اردو صحافی تھے، وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے تھے کبھ غصہ نہیں دیکھا ،ان کی سرخی کو لوگ پسند کرتے تھے ۔روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو کے گروپ ایڈیٹر ماجد نظامی نے کہاکہ بہت افسوس ہے کہ آج اردو کے اچھے صحافی کو مرحوم کہنا پڑ رہا ہے۔

عالمی سہارا کے سابق اینکر شکیل نے کہا کہ عامر سلیم صاحب کا انتقال ہوگیا ،انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے ملی تنظیموں اور اقلیتوں کی آواز کو بلند کیا اب ان کے جانے کے بعد ان کے بچوں کا پروش کون کرے گا؟ کیا ملی و سیاسی تنظیمیں اس پر دھیان دے گی۔
ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمش تبریز نے کہا کہ مولانا عامر سلیم اپنی تحریروں کے ذریعے عوام میں مقبول تھے اور ان کو جانکاری اچھی تھی جو کم ہی صحافی کو ہوتی ہے۔
اسی طرح سے صحافی ممتاز عالم رضوی، شفیق حسن،، محمد مصطفی وغیرہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:اردو کے معروف صحافی محمد آصف کا انتقال، صحافی برادری کا اظہار تعزیت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.