سال 2020-21 کے عام بجٹ پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا ”اس بجٹ میں ویزن بھی ہے اور ایکشن بھی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ آمدنی اور سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ مانگ اور کھپت میں اضافہ کرے گا اور مالیاتی نظام اور قرض لینے میں تیزی لائے گا۔“ موجودہ ضرورتوں کے ساتھ ہی اس دہائی میں مستقبل کی امیدوں کو بھی پورا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لیے متحدہ نظریہ اپنایا گیا ہے جس سے روایتی طور طریقوں کے ساتھ ہی باغبانی، ماہی پروری، مویشی پروری کے سیکٹر میں بہتری آئے گی اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔ بلیو اکنامی کے تحت نوجوانوں کو مچھلیوں کی پروسیسنگ کے شعبے میں بھی نئے مواقع ملیں گے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے لیے 16 نکاتی ایکشن پلان بنایا گیا ہے جو دیہی علاقوں میں روزگار بڑھانے کا کام کریں گے۔ روزگار بڑھانے کے لیے زراعت‘ انفرااسٹرکچر سیکٹر‘ ٹیکسٹائل اور ٹکنالوجی ان چاروں سیکٹر پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کسانوں کے لیے پیداوار کو صحیح طریقے سے مارکیٹنگ کرنے اور ٹرانسپورٹ کے لیے کسان ریل اور زرعی پرواز کے ذریعہ نیا نظا م بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کے لیے نئے مشن کا اعلان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت اسکیم نے ملک میں صحت سیکٹر کو نئی توسیع دی ہے۔ اس سیکٹر میں انسانی وسائل جیسے ڈاکٹر‘ نرس اور معاون کے ساتھ ہی میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کا دائرہ بڑھا ہے۔