سیتا رمن نے مودی حکومت کے دوسرے دور میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے آنجہانی ارون جیٹلی کو گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کا فنکاراور معمار بتاتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت مربوط ہوئی ہے اور اس سے انسپکٹر راج ختم ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سادہ جی ایس ٹی رٹرن عمل آئندہ اپریل سے لاگو کیا جائےگا۔ جی ایس ٹی کے تحت صارفین کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے فائدے دیئے گئے ہیں۔ مختلف مصنوعات پر جی ایس ٹی میں کمی کیے جانے سے ہر خاندان کو ماہانہ اخراجات میں چار فیصد کی بچت ہوئی ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے 16 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان جڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو باضابطہ بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں اور جی ایس ٹی بھی انہی میں سے ایک ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سال 2006-16 کے دوران 27 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قرض میں قابل ذکر کمی آئی ہے اور یہ مارچ 2014 کے 52.5 فیصد سے مارچ 2019 میں گھٹ کر 48.7 فیصد پر آ گیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی اہم پالیسیوں کو لاگو کرنے والی ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ تمام ہم وطنوں کی زندگی کو آسان بنانے کی منشا ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرعزم معیشت بنانے کے لیے 16 نکات نشان زد کیے گئے ہیں۔
انہوں نے سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے حکومت کے وعدے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں۔’پردھان منتری اورجا سرکشا ایوم اتھان مہا ابھیان‘سے 20 لاکھ کسانوں کو شمسی توانائی سے پمپ لگانے میں مدد دی جائے گی۔ جلد خراب ہونے والی زرعی مصنوعات کی نقل و حمل کے لیے ’کسان ریل‘شرو ع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کے لیے نابارڈ 2020-21 میں 15 لاکھ کروڑ کا قرض دے گا۔
وزیر خزانہ نے زراعت اور دیہی ترقی کے لیے 2.83 لاکھ کروڑ مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے لیے 69 ہزار کروڑ روپے، سوچھ بھارت مشن کے لیے 12 ہزار 300 کروڑ روپے ، تعلیم کے لیے 99 ہزار 300 کروڑروپے، مہارت کی ترقی کے لیے 3000 کروڑ روپے، قومی کپڑا مشن کے لیے 1080 کروڑ روپے اور صنعتوں کی ترقی اور فروغ کے لیے 27 ہزار 300 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔