رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینہ میں خلائی محکمے کے لیے صرف 2.59فیصد کا اضافہ کیاگیاہے۔مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں محکمےکےلیے 12473.26کروڑ روپے مختص کئےگئےتھے،اس رقم کو نظرثانی شدہ تخمینہ میں بڑھاکر 13،139.26کروڑ روپے کردیاگیاتھا۔
ہندوستانی خلائی تحقیق تنظیم اسرو اس وقت ملک کے پہلے انسانی خلائی مشن ’گگن یان‘ کی تیاری کررہا ہے۔اس کےلیے روس میں خلائی مسافروں کی تربیت،کیپسولوں کی ترقی وغیرہ کا کام چل رہاہے۔ساتھ ہی ملک کے پہلے شمسی مشن اور چاند پر اگلے مشن چندریان-3 کی سمت میں بھی اسروں کو کام کرنا ہے۔ساتھ ہی سیٹلائٹس کے لانچ کا کام بھی باقاعدہ طورپر چلتا رہےگا۔
خلائی ٹیکنولوجی کےلیے سب سے زیادہ 9761.50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 6367.99کروڑ کا سرمایہ خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔گنگن یان مشن کے لیے ماسٹر کنٹرول فیسیلیٹی اور ہیومن اسپیس سینٹر قائم کرنے کےلیے بھی اسی رقم سے الاٹمنٹ کیاجائےگا۔
اسپیس ایپلیکیشن کےلیے 1810کروڑ روپے کا الاٹمنٹ کیاگیاہے۔اس کے تحت خاص طورپر سیٹلائٹس کی ترقی پر خرچ کیاجائےگا۔بجٹ میں الگ سے 750کروڑ روپے انسیٹ سیٹلائٹ سسٹم کے مد میں رکھے گئے ہیں۔
محکمے کی مختلف خود مختار لیبارٹریوں کےلیے 656.80کروڑ روپے بجٹ میں دئے گئے ہیں۔