اسی میٹنگ میں یہ تجویز بھی منظور کی گئی کہ وزیر داخلہ کی زبانی یقین دہانی کافی نہیں، جب تک این پی آر کے ضابطہ میں رسمی تبدیلی نہیں ہوتی اور اس کو نوٹیفائی نہیں کیا جاتا تب تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔
مسلم جماعتوں اور سول سوسائٹی کی یہ میٹنگ انڈین سوشل انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی، جس میں سرکردہ سیاسی رہنما یشونت سنہا، مولانا توقیر رضا، مولانا ارشد مدنی، مولانا محمود مدنی، پرشانت بھوشن (اسکایپ کے ذریعہ) جماعت اسلامی کے امیر سعادت اللہ حسینی، یوگیندر یادو، نیاز فاروقی، فرح نقوی، ایڈوکیٹ شکیل سید، کمال فاروقی، کویتا کرشنن سمیت دیگر اہم سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
میٹنگ کے بعد ای ٹی وی بھارت سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سیکریٹری نیاز فاروقی نے صاف لفظوں میں کہا کہ ہمیں وزیر داخلہ کی زبانی یقین دہانی پر بھروسہ نہیں، اس سے قبل وہ این آر سی پر بھی کذب بیانی کرچکے ہیں۔
وزیر اعظم اور صدرجمہوریہ تک تذبذب پر مبنی بیانات دے چکے ہیں، اسی لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مردم شماری کے اصول میں تبدیلی نہیں ہوتی اور اس کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا تب تک بائیکاٹ کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو این پی آر ہونے جارہا ہے اس کے اصول 3 میں این پی آر کی تفصیلات کے سرکاری استعمال اور اس میں مشکوک ووٹر لکھنے کا اختیار موجود ہے، جب تک یہ اصول نہیں بدلے جاتے تب تک صرف وزیر داخلہ کا بیان کافی نہیں ہوگا۔
نیاز فاروقی نے مزید کہا کہ این آر سی اور این پی آر کا ہنگامہ خود وزیر داخلہ نے کھڑا کیا ہے، اسی لئے انہیں ہی یہ ہنگامہ ختم بھی کرنا ہوگا۔