بی جے پی نے 57 سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کردیا ہے اور دو سیٹوں پر اس کا جنتا دل یونائیٹیڈ سے معاہدہ ہوا ہے۔ باقی ماندہ 11 سیٹوں پر پارٹی نے اپنے امیدوار ابھی نامزد نہیں کیے ہیں جن میں نئی دہلی سیٹ بھی شامل ہے۔
نئی دہلی سیٹ سے کیجریوال ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ 2013 میں پہلی بار انتخابی میدان میں اترنے والے کیجریوال نے نئی دہلی سیٹ سے تین بار وزیراعلیٰ رہنے والی شیلا دیکشت کو شکست دی تھی۔ بی جے پی نے ابھی نئی دہلی سیٹ سے اپنا امیدوار نامزد نہیں کیا ہے۔
کانگریس کو 2015 کے الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی اور وہ اس مرتبہ اپنا ووٹ شیئر بڑھانے کے لیے جی توڑ کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی نے 54 امیدوار نامزد کیے ہیں اور چار سیٹوں پر اس کا لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل سے اتحاد ہے لیکن پارٹی نے ابھی نئی دہلی سیٹ سے کون امیدوار ہوگا...ہنوز واضح نہیں کیا ہے۔
کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں میں کیجریوال کے سامنے امیدوار اتارنے کے سلسلے میں گومگو کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ کانگریس کی طرف سے اس سیٹ پر دیکشت کی بیٹی لتیکا دیکشت کو امیدوار بنانے کی قیاس آرائیاں تھیں لیکن بتایا جارہا ہے کہ وہ الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔
بی جے پی کی جانب سے کیجریوال کو ان کے حلقہ اسمبلی میں ہی گھیرنے پر غور و خوض جاری ہے۔ میڈیا میں گذشتہ دنوں کیجریوال کے سابق معاون اور وزیر کپِل مشرا کا نام شدومد سے سرخیوں میں آیا تھا۔ 2015 میں شمال۔مشرقی دہلی کے کراول نگر سے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ الیکشن جیتنے والے مشرا کو بی جے پی نے ماڈل ٹاؤن سے امیدوار نامزد کیا ہے لہٰذا اب کسی اور کو ہی کیجریوال کے مقابلے اتارے گی۔ کیجریوال کے سامنے بی جے پی کا امیدوار کون ہوگا، ان میں ان کی ہی سابق ہمکار شاذیہ علمی کے علاوہ گذشتہ الیکشن میں امیدوار رہنے والی نُپُر شرما کے ناموں کی بھی چرچا ہے۔
گذشتہ اسمبلی انتخابات میں مسٹر کیجریوالی نے تقریباً 26 ہزار ووٹوں سے جیت درج کی تھی۔