ETV Bharat / state

Media Boycott صحافیوں کی آزادی کو سنسر کرنا کانگریس کی پرانی ذہنیت: بی جے پی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 15, 2023, 10:47 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں پر ملک دشمن اور آزادی صحافت کے مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کے بارے میں سوال پوچھنے پر صحافیوں پر پابندی عائد کرنا کانگریس کی پرانی ذہنیت رہی ہے۔ BJP Slams Congress Over Media Boycott

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں پر ملک دشمن اور آزادی صحافت کے مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کے بارے میں سوال پوچھنے پر صحافیوں پر پابندی عائد کرنا کانگریس کی پرانی ذہنیت رہی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس لیڈر سیف الدین سوز نے ایسے وقت میں ملک مخالف بیان دیا ہے جب فوج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے خلاف ہندوستانی فوج کی کارروائی جاری ہے۔ اس سب کے درمیان کچھ لیڈر ایسے ہیں جو ملک مخالف بیانات دے رہے ہیں۔ کانگریس رہنما سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ ہندوستان کو پاکستان سے نہ صرف بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ دہشت گردوں کے ذہنوں میں کیا چل رہا ہے۔

ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر سیف الدین سوز وہی کانگریسی لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ جموں و کشمیر کو الگ ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر قائدین نے بھی پاکستان سے مذاکرات کی بات کی ہے۔ جب ہمارے بہادرجوانوں کا آخری سفر جاری ہے، اس وقت ایسے بیانات دینا نہ صرف نامناسب بلکہ افسوسناک بھی ہے۔ آزادی اظہار کے بارے میں بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ آئین (پہلی ترمیم) ایکٹ 1951 اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 10 مئی 1951 کو متعارف کرایا تھا۔ اس ترمیم نے آزادی اظہار پر پابندیاں عائد کیں، تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کو پابند کرنے کا ذریعہ فراہم کیا۔ محترمہ اندرا گاندھی کی قیادت میں 1975 کی ایمرجنسی میں آزادی اظہار کو اس قدردبایا گیا جس طرح پہلے کبھی نہیں ہواتھا۔

یہ بھی پڑھیں: Nadda Attacks on INDIA Alliance کانگریس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت، نڈا

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی برسراقتدار حکومت نے 29 اگست 1988 کو ہتک عزت بل 1988 متعارف کرایا تھا۔ یہ میڈیا پر خاص طور پر تحقیقاتی صحافت پر سنسر شپ لگانے کی حکومت کی ایک کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب کانگریس لیڈر سرجیکل اسٹرائیک اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک پر سوال پوچھتے ہیں تو ان کا کوئی بائیکاٹ نہیں ہوتا، لیکن جب کوئی صحافی بحث میں ان سے سوال پوچھ لیتا ہے کہ ’’آپ کی ریاست میں بدعنوانی کیوں ہو رہی ہے، تو یہ صحافیوں کا بائیکاٹ کردیتے ہیں۔


یو این آئی

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں پر ملک دشمن اور آزادی صحافت کے مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کے بارے میں سوال پوچھنے پر صحافیوں پر پابندی عائد کرنا کانگریس کی پرانی ذہنیت رہی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس لیڈر سیف الدین سوز نے ایسے وقت میں ملک مخالف بیان دیا ہے جب فوج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے خلاف ہندوستانی فوج کی کارروائی جاری ہے۔ اس سب کے درمیان کچھ لیڈر ایسے ہیں جو ملک مخالف بیانات دے رہے ہیں۔ کانگریس رہنما سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ ہندوستان کو پاکستان سے نہ صرف بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ دہشت گردوں کے ذہنوں میں کیا چل رہا ہے۔

ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر سیف الدین سوز وہی کانگریسی لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ جموں و کشمیر کو الگ ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر قائدین نے بھی پاکستان سے مذاکرات کی بات کی ہے۔ جب ہمارے بہادرجوانوں کا آخری سفر جاری ہے، اس وقت ایسے بیانات دینا نہ صرف نامناسب بلکہ افسوسناک بھی ہے۔ آزادی اظہار کے بارے میں بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ آئین (پہلی ترمیم) ایکٹ 1951 اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 10 مئی 1951 کو متعارف کرایا تھا۔ اس ترمیم نے آزادی اظہار پر پابندیاں عائد کیں، تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کو پابند کرنے کا ذریعہ فراہم کیا۔ محترمہ اندرا گاندھی کی قیادت میں 1975 کی ایمرجنسی میں آزادی اظہار کو اس قدردبایا گیا جس طرح پہلے کبھی نہیں ہواتھا۔

یہ بھی پڑھیں: Nadda Attacks on INDIA Alliance کانگریس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت، نڈا

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی برسراقتدار حکومت نے 29 اگست 1988 کو ہتک عزت بل 1988 متعارف کرایا تھا۔ یہ میڈیا پر خاص طور پر تحقیقاتی صحافت پر سنسر شپ لگانے کی حکومت کی ایک کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب کانگریس لیڈر سرجیکل اسٹرائیک اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک پر سوال پوچھتے ہیں تو ان کا کوئی بائیکاٹ نہیں ہوتا، لیکن جب کوئی صحافی بحث میں ان سے سوال پوچھ لیتا ہے کہ ’’آپ کی ریاست میں بدعنوانی کیوں ہو رہی ہے، تو یہ صحافیوں کا بائیکاٹ کردیتے ہیں۔


یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.