کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم ،پرفیسر راجیو گوڑا اور سلمان خورشید نے بدھ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 'کوئی ایسا معیار نہیں ہے جس کی بنیاد پر معیشت کو بہتر بتایا جا سکے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مجموعی داخلی پیداوار (جی ڈی پی ) میں کمی آرہی ہے اور اقتصادی سطح پر ہر شعبہ میں گراوٹ آرہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'حیرت کی بات ہے کہ پانچ برس کے دوران معیشت کو کمزور کرنے کے باوجود مودی حکومت اب بھی بڑی باتیں کرکے ملک کو گمراہ کر رہی ہے۔'
انہوں نے الزام لگایا کہ 'ڈاٹا چھپانے میں مودی حکومت کو مہارت حاصل ہے اور مارچ میں سینٹرل اسٹیٹکس آفس (سی ایس او) کا جو ڈاٹا آیا ہے اس میں 35 فیصد کمپنیوں کے ڈاٹا شامل نہیں کیے گئے ہیں۔'
کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ 'ایک بھی معیار ایسا نہیں ہے جسے معاشی بنیاد پر اچھا کہا جا سکے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جی ڈی پی کی شرح تین برس میں ایک فیصد سے زیادہ گر کر سات فیصد رہ گئی ہے۔ مہنگائی کی شرح 3 اعشاریہ 1 فیصد سے بڑھ کر 4 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ برآمد ات 14 برس کی نچلی سطح پر ہے۔'
چدمبرم نے کہا کہ 'عدم مساوات کے تعلق سے کام کرنے والے ایک عالمی ادارے کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق 18۔2017کے دوران ملک میں جو اثاثہ جمع کیا گیا اس کا 73 فیصد حصہ ایک فیصد امیروں کی جیب میں گیا ہے جبکہ 50 فیصد انتہائی غریبوں کی املاک میں محض ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملازمتوں کے لحاظ سے مودی حکومت کا دفتر تباہی کی شکل میں جانا جائیگا۔ اس حکومت نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کرکے 2018 میں ایک کروڑ ملازمتیں چھین لی ہیں۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق اس دوران بے روزگاری 45 برس کی نچلی سطح پر پہنچی ہے۔ سنہ 2018 کے دوران 88 ملین خواتین کی ملازمتیں گئی ہیں اور 15 سے 29 برس کے مرد نوجوانوں کی بے روزگاری میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔'
کانگریس کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ 'مودی حکومت کے آنے کے بعد سے ملک میں سرمایہ کاری کی رفتار تھم گئی ہے جبکہ متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومتوں کے وقت سرمایہ کاری کی اوسط شرح آٹھ فیصد تھی۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کا یہی حال ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مودی حکومت میں ہر سال تقریباً 3400 فیکٹریاں قائم ہوئیں جبکہ یو پی اے ایک اور دو کی مدت کار کے دوران ہر سال تقریباً 10 ہزار فیکٹریاں لگ رہی تھیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'بینکنگ سیکٹر کا اور برا حال ہے۔ مودی حکومت کے دور میں بینکنگ فراڈ کے واقعات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ بینکوں میں این پی اے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی افراد کا بڑا کردار رہا ہے۔ اس دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے اور ڈالر کے مقابلے روپیہ ریکارڈ کمزور سطح پر پہنچا ہے۔'