پیگاسس جاسوسی کیس کے خلاف انڈین یوتھ کانگریس نے آج پارلیمنٹ کے باہر احتجاج Indian Youth Congress Staged a Protest Outside The Parliament کیا۔ اس دوران متعدد کانگریسی کارکنان کو پولیس نے حراست میں لینے کی کوشش۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انڈین یوتھ کانگریس کے قومی صدر سری نواس بی وی جی نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم پیگاسس خریدنے اور جاسوسی کرنے میں مصروف ہیں جب کہ بے روزگار نوجوان روزگار کے لیے ٹھوکریں اور لاٹھیاں Unemployed Youth Stumble for Employment کھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیگاسس سافٹ ویر کے ذریعے اپوزیشن کے رہنماؤں، ججوں، میڈیا کے ساتھیوں اور دیگر شہریوں کی جس طرح جاسوسی اور بلیک میلنگ کی جاتی ہے وہ ایک انتہائی سنجیدہ موضوع ہے، جس کے ثبوت اب منظر عام پر آچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے جولائی 2021 میں حکومت سے دو سوال پوچھے تھے، جن کا وزیر اعظم نے جواب نہیں دیا لیکن نیویارک سے رپورٹ ملی، کیا حکومت ہند نے پیگاسس ہتھیار خریدا ہے؟ کیا آپ نے یہ ہتھیار اپنے لوگوں پر استعمال کیا؟ اب جواب بالکل واضح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:SDPI demands PM Modi's resignation: پیگاسس معاملے پر وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ
انڈین یوتھ کانگریس کے قومی صدر سری نواس بی وی جی نے بھی کہا کہ مودی حکومت آئین اور قانون دونوں کا قتل کر رہی ہے۔ جمہوریت کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے۔ ملک کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو دبایا جا رہا ہے! مودی سرکار نے غداری کی ہے، ملک کی سلامتی سے کھیلا ہے۔ ملک کے اپوزیشن رہنما بشمول راہل گاندھی، مختلف معزز میڈیا اداروں کے صحافیوں اور آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کی جاسوسی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا نام بدل کر بھارتیہ جاسوس پارٹی کر دینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ایس او نے کہا تھا کہ پیگاسس کو حکومتیں انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے استعمال کرتی ہیں، جب کہ حقیقت میں پیگاسس کو مودی کے مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔
قومی صدر سرینواس بی وی نے مطالبہ کیا کہ جاسوسی کے اس معاملے کی جلد از جلد جے پی سی اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کرائی جائے۔یوتھ کانگریس کے نیشنل میڈیا انچارج راہول راؤ نے کہا کہ آخربھارت کے وزیر اعظم نے اپنے ہی شہریوں، وزراء، اپوزیشن لیڈروں، صحافیوں، ججوں اور عہدیداروں کی جاسوسی کیوں کی۔