اتھارٹی نے اس کے ہی اعدادو شمار کے حوالے سے میڈیا میں آئی ایک خبر کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 'سنہ 2012 سے 2019 کے درمیان آٹھ برس میں ملک میں 750شیروں کی اموات کا اعدادو شمار صحیح ہے لیکن اس میں 60فیصد اموات کے معاملات میں شکار اس کی وجہ نہیں رہی ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ خبر تحریر کرتے وقت ملک میں شیروں کے تحفظ کے لیے کی جارہی کوششوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
این ٹی سی اے کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ برس میں قدرتی اسباب سے 369شیروں کی موت ہوئی ہے جبکہ 42معاملات میں حادثہ یا شکارسے علیحد کوئی دیگرغیرقدرتی وجہ رہی ہے۔ یہ جوڑ مجموعی تعداد کا تقریباً 60فیصد ہے۔ دیگر معاملات میں 168شیروں کے شکار کے معاملے ملے ہیں جبکہ 101شیروں کے اعضا اسمگلنگ کی کوشش کے دوران پکڑے گئے ہیں باقی 70معاملات میں موت کے اسباب کی جانچ کی جارہی ہے۔
اپنی وضاحت میں اتھارٹی نے بتایا کہ 2006سے 2018کے درمیان ملک میں شیروں کی تعداد میں چھ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ آٹھ برس میں 750یعنی ہر برس 94شیروں کی موت کے باوجود ان کی آبادی میں اضافہ سے پتہ چلتا ہے کہ جتنے شیروں کی موت ہورہی ہے اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ان کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ این ٹی سی اے نے ’پروجیکٹ ٹائگر‘ کے تحت شیر کا شکار روکنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن سے ان کے شکار اور اعضا کی اسمگلنگ کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
شیروں کی 60 فیصد اموات میں شکار وجہ نہیں: این ٹی سی اے - 750 lions die in the country
نیشنل ٹائگر کنزرویشن اتھارٹی (این ٹی سی اے) نے آج کہا کہ ملک میں گزشتہ آٹھ برس کے دوران شیروں کی اموات کے 60فیصد معاملات میں شکار اس کی وجہ نہیں رہی ہے۔
اتھارٹی نے اس کے ہی اعدادو شمار کے حوالے سے میڈیا میں آئی ایک خبر کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 'سنہ 2012 سے 2019 کے درمیان آٹھ برس میں ملک میں 750شیروں کی اموات کا اعدادو شمار صحیح ہے لیکن اس میں 60فیصد اموات کے معاملات میں شکار اس کی وجہ نہیں رہی ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ خبر تحریر کرتے وقت ملک میں شیروں کے تحفظ کے لیے کی جارہی کوششوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
این ٹی سی اے کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ برس میں قدرتی اسباب سے 369شیروں کی موت ہوئی ہے جبکہ 42معاملات میں حادثہ یا شکارسے علیحد کوئی دیگرغیرقدرتی وجہ رہی ہے۔ یہ جوڑ مجموعی تعداد کا تقریباً 60فیصد ہے۔ دیگر معاملات میں 168شیروں کے شکار کے معاملے ملے ہیں جبکہ 101شیروں کے اعضا اسمگلنگ کی کوشش کے دوران پکڑے گئے ہیں باقی 70معاملات میں موت کے اسباب کی جانچ کی جارہی ہے۔
اپنی وضاحت میں اتھارٹی نے بتایا کہ 2006سے 2018کے درمیان ملک میں شیروں کی تعداد میں چھ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ آٹھ برس میں 750یعنی ہر برس 94شیروں کی موت کے باوجود ان کی آبادی میں اضافہ سے پتہ چلتا ہے کہ جتنے شیروں کی موت ہورہی ہے اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ان کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ این ٹی سی اے نے ’پروجیکٹ ٹائگر‘ کے تحت شیر کا شکار روکنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن سے ان کے شکار اور اعضا کی اسمگلنگ کم کرنے میں مدد ملی ہے۔