قومی دارالحکومت دہلی کے مصروف اسپتالوں میں سے ایک ڈاکٹر رام منوہر لوہیا (آر ایم ایل) اسپتال نے عملے کی کمی Staff Shortage اور صحت کارکنان کے بار بار انفیکشن Recurrent Infections of health workers کی وجہ سے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر سرجری اور خصوصی کلینکس Specialized Clinics پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سے پہلے دہلی ایمس نے بھی طبی خدمات پر پابندیاں عائد کردی تھی۔
پیر کو آر ایم ایل ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نندنی دوگل نے سرکلرجاری کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے طے شدہ آپریشن کو فوری طور پر غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوپہر کے وقت چلنے والے تمام خصوصی کلینکس پر فی الحال پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ احکام اس وقت تک نافذ رہیں گے جب تک کہ کورونا کے کیسز کم نہیں ہوجاتے۔ اس کے علاوہ ہسپتال میں او پی ڈی کی رجسٹریشن صبح 8 سے 10 بجے تک کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ چند روز قبل تک ہسپتال میں صبح 8 بجے سے 11:30 بجے تک رجسٹریشن کیے جاتے تھے لیکن اس کے بعد اس وقت کو کم کرکے صبح 10:30 کر دیا گیا اور اب مزید 30 منٹ کاٹ دیا گیا ہے۔
طبی کارکنان انفیکشن کے شکار ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر دوگل نے بتایا کہ ہیلتھ ورکرز مسلسل انفیکشن کی زد میں آ رہے ہیں۔ ایسے میں عملے کے مناسب انتظامات کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ اس میں تمام سینئر ڈاکٹرز اور فیکلٹی ممبران شامل ہیں۔
یہ کمیٹی روزانہ محکمہ وار عملے کا جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر ان کی سفارشات کی بنیاد پر فیصلے بھی کیے جائیں گے۔
پیر کی صبح آر ایم ایل اسپتال میں مریضوں کا بہت زیادہ رش تھا۔ او پی ڈی میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر سیکیورٹی گارڈز نے انہیں باہر ہی روک دیا۔ کچھ ہی دیر میں مریضوں کی لائن گیٹ پر پہنچ گئی۔ یہاں مریضوں سے بات چیت میں معلوم ہوا کہ تمام قریبی اسپتالوں میں طبی خدمات متاثر ہیں۔ ایسے میں ان کے پاس یہاں آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
کورونا انفیکشن کی جانچ پڑتال کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔کچھ مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں 10 جنوری کو اسپتال میں آنے کی تاریخ ملی تھی، اس لیے وہ یہاں آئے ہیں۔ او پی ڈی میں ہی شعبہ طب کے ڈاکٹر منیش نے بتایا کہ اس وقت او پی ڈی میں زیادہ تر مریض وائرل انفیکشن کا شکار ہیں۔ ایسے میں ان مریضوں میں کورونا کی شناخت کرنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسپتال میں کورونا انفیکشن کی تحقیقات کا انتظار بھی شروع ہوگیا ہے۔